پانی پوری اور دیگر چاٹ کی اشیاء سے گریز کا مشورہ

   

پانی میں شامل کیے جانے والے مصالحہ جات اور طریقہ استعمال نفاست میں ناپاک
حیدرآباد۔21۔جون(سیاست نیوز) دونوں شہروں میں پانی میں پائے جانے والے جراثیم کے سبب پھیلنے والے امراض کے شکار مریضوں کی تعداد میں اچانک اضافہ ریکارڈ کیا جانے لگا ہے اور ڈاکٹرس کا کہناہے کہ ’پانی پوری‘ اور دیگر ایسی چاٹ کے استعمال سے گریز کرنا چاہئے جس کی تیاری میں صفائی نہیں ہوتی۔ پانی میں پائے جانے والے جراثیم کے متعلق ڈاکٹرس کا کہناہے کہ پانی پوری ایک ایسا ذریعہ ہے جو کہ ان جراثیم کو انسانی جسم میں منتقل کرتا ہے کیونکہ پانی پوری کے لئے تیار کئے جانے والے پانی میں شامل کئے جانے والے مصالحہ جات اور طریقہ استعمال میں کسی بھی طرح کی نفاست نہیں ہوتی ۔ ماہر اطباء کا کہناہے کہ شہر میں پانی میں پائے جانے والے جراثیم کے سبب جو امراض ریکارڈ کئے جا رہے ہیں ان میں ہپٹائیٹس(اے) اور ہپٹائیٹس (ای) کا شکار ہونے والوں کی تعداد زیادہ ہے۔ڈاکٹرس کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں میں ان امراض کے ساتھ دواخانوں سے رجوع ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ریکارڈ کیا جا رہاہے جس کی بنیادی وجہ آلودہ پانی کے علاوہ آلودہ و سمیت غذاء ہوتی ہے۔ ڈاکٹرس کا کہناہے کہ عام طور پر موسم باراں کے دوران اس طرح کے امراض کا شکار مریضوں کی تعداد میںاضافہ ہوا کرتا تھا لیکن اس مرتبہ ہپٹائیٹس اے اور ہپٹائیٹس ای کے مریضوں کی تعداد میں ہونے والے اضافہ کی وجوہات کا جائزہ لینے کے بعد وہ شہریوں کو مشورہ دے رہے ہیں کہ وہ ایسی اشیاء تغذیہ کا استعمال نہ کریں جو سمیت غذاء ہوسکتی ہیں اور جن کے استعمال میں نفاست و صفائی کا خیال نہ رکھا گیا ہو۔م