کانگریس حکومت پرکے ٹی آرکا ریمارک ‘ کسانوں کیلئے پانی کی عدم اجرائی پراحتجاج کاانتباہ
گمبھی راوپیٹ، سرسلہ2 مارچ(سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) بی آر ایس ورکنگ صدر،رکن اسمبلی سرسلہ کے ٹی راما راو نے اپنے حلقہ سرسلہ کے دورے کے دوران یلاریڈی پیٹ منڈل کے دیونی گٹہ تانڈا میں کسانوں سے ملاقات کی، جہاں کسانوں نے پانی کی شدید قلت اور زراعت پر اس کے منفی اثرات سے آگاہ کیا، بعد ازاں میڈیا سے مخاطب کرتے ہوئے کے ٹی آر نے کانگریس حکومت پر شدید تنقید کی اور کہا کہ “یہ وقت کی لائی ہوئی خشک سالی نہیں بلکہ کانگریس کی پیدا کردہ خشک سالی ہے۔”انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ (کے سی آر) نے کالیشورم سے پانی لاکر ملکاپیٹ ریزروائر میں چھوڑا تھا، جس سے دیونی گٹہ تانڈا کے کسانوں کو زراعت کے لیے پانی دستیاب تھا۔ لیکن کانگریس حکومت نے میڈی گڈا حادثے کو بہانہ بنا کر ریاست بھر میں کھیتوں کو سوکھنے کے لیے چھوڑ دیا ہے۔کے ٹی آر نے مزید کہا کہ سرسلہ سمیت کئی علاقوں میں کسان پانی کی عدم دستیابی سے سخت پریشان ہیں، جس میں تنگتورتی، سوریہ پیٹ اور کوداڑ جیسے علاقے بھی شامل ہیں،انہوں نے کانگریس حکومت پر سنگین الزامات لگائے اور کانگریس حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ “کے سی آر کا مطلب ہے کالیشورم، جبکہ کانگریس کا مطلب ہے ‘شنیشورم’ (بدنصیبی)۔”انہوں نے کہا کہ میڈی گڈا بیراج کی مرمت کر کے پانی جاری کیا جا سکتا ہے، لیکن حکومت کی نااہلی کے باعث ایسا نہیں ہو رہا۔ کے سی آر کے دور میں مڈ مانیر پرجکٹ اور اپّر مانیر پراجکٹ مکمل بھرے جاتے تھے، جس کی وجہ سے گرمیوں میں بھی کسانوں کو پانی ملتا تھا۔کے ٹی آر نے خبردار کیا کہ اگر 48 گھنٹوں میں پانی نہ چھوڑا گیا تو میں وزیر کے چیمبر کے سامنے دھرنا دوں گا۔انہوں نے مزید کہا کہ “ریونت ریڈی کے اقتدار میں آتے ہی پانی زمین میں اتر گیا، فنڈز دہلی چلے گئے، اور بھرتیاں ہوا میں تحلیل ہو گئیں انہوں نے کہا کہ مڈ مانیر میں پانی موجود ہے اسے کسانوں کو دینا ہوگاکے ٹی آر نے بتایا کہ اس وقت مڈ مانیر میں 16 ٹی ایم سی پانی موجود ہے، اور صرف 1 ٹی ایم سی پانی ملکاپیٹ ریزروائر کے لیے دینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے ۔انہوں نے واضح کیا کہ پینے کے پانی کے لیے صرف 3 ٹی ایم سی درکار ہیں، جس سے کوئی بحران پیدا نہیں ہوگا، اور مزید 13 ٹی ایم سی پانی مڈ مانیرو میں محفوظ رہے گا۔آخر میں، کے ٹی آر نے کسانوں کو حوصلہ رکھنے اور کھیتی جاری رکھنے کی اپیل کی، اور اعلان کیا کہ “اگر کسانوں کو پانی نہ دیا گیا تو ہم کسانوں کے ساتھ مل کر سخت احتجاج کریں گے۔