نئی دہلی۔ 3 ستمبر (ایجنسیز) مرکز کی مودی حکومت نے ایک اہم اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے مذہبی استحصال کے شکار ہندو، سکھ، بودھ، جین، پارسی اور عیسائی طبقہ کے افراد کو ہندوستانی شہریت فراہم کی جائے گی۔ وزارت داخلہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق یہ سہولت ان لوگوں کو ملے گی جو 31 دسمبر 2024 تک ہندوستان آئے ہیں، خواہ ان کے پاس پاسپورٹ یا دیگر سفری دستاویزات نہ ہوں۔اس سے قبل شہریت ترمیمی قانون (CAA) میں 2014 تک کی حد مقرر تھی ، لیکن اب اس کو مزید بڑھا کر 2024 کر دیا گیا ہے۔ اس فیصلے سے بڑی تعداد میں وہ پناہ گزین مستفید ہوں گے جو خاص طور پر پاکستان سے 2014 کے بعد ہندوستان پہنچے اور مستقبل کے بارے میں غیر یقینی صورتحال کا شکار تھے۔ ’’امیگریشن اینڈ فارنرس ایکٹ 2025 (2025 کا 13)‘‘ کے تحت 31 دسمبر 2024 یا اس سے پہلے ہندوستان آنے والے اقلیتی طبقہ کے پناہ گزینوں کو شہریت دینے کی منظوری دی گئی ہے۔نوٹیفکیشن میں واضح کیا گیا ہے کہ افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش کے ہندو، سکھ، بودھ، جین، پارسی اور عیسائی مذہبی استحصال یا اس کے خوف کی وجہ سے ہندوستان میں داخل ہوئے ہوں، تو انھیں پاسپورٹ اور ویزا رکھنے کی شرط سے چھوٹ ملے گی۔