اسلام آباد: پاکستان میں اس برس ملک بھر میں تقریباً ساڑھے چار سو دہشت گردانہ حملے ہوئے، جس میں لگ بھگ سات سو سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخواہ اور بلوچستان تشدد سے سب سے زیادہ متاثر رہے۔پاکستان کے ایک ادارے سنٹر فار ریسرچ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز کے مطابق اس برس ملک میں مجموعی طور پر 444 دہشت گردانہ حملے ہوئے، جس میں سکیورٹی فورسز کے کم از کم 685 ارکان اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اس طرح 2024 گزشتہ ایک دہائی میں پاکستان کی سول اور ملٹری سکیورٹی فورسز کیلئے سب سے مہلک برس ثابت ہوا۔ان واقعات میں عام شہریوں کی ہلاکتیں بھی کافی تشویشناک ہیں۔
اور سکیورٹی اہلکاروں کو ملا کر مجموعی طور پر 1,612 افراد ہلاک ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق اس برس 934 شدت پسند بھی مارے گئے اور اس طرح عسکریت پسندوں کے مقابلے میں سکیورٹی فورسز اور عام شہریوں کی ہلاکتیں 73 فیصد زیادہ ہیں۔رواں برس مجموعی طور پر جو ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں وہ گزشتہ نو برسوں کے دوران سب سے زیادہ ہیں اور 2023 کے مقابلے میں 66 فیصد سے بھی زیادہ ہیں۔ 2024 میں اوسطاً، روزانہ تقریباً سات جانیں ضائع ہوئیں، جبکہ نومبر کا مہینہ دیگر تمام مہینوں کے مقابلے میں مہلک ترین مہینہ ثابت ہوا۔تشدد کے سبب سب سے زیادہ نقصان صوبہ خیبر پختونخواہ (کے پی) میں ہوا، جہاں 1616 افراد ہلاک ہوئے اور اس طرح انسانی جانوں کے ضیاع میں یہ سرفہرست رہا۔ اس کے بعد صوبہ بلوچستان میں 782 افراد مارے گئے۔