پاکستان ،امریکی فوجی اڈہ پر بات چیت تعطل کا شکار

   

Ferty9 Clinic

واشنگٹن: امریکہ نے خطے میں فوجی بیس کے لیے پاکستان پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے حالانکہ چند امریکی عہدیداروں کا خیال ہے کہ یہ مذاکرات فی الوقت تعطل کا شکار ہو گئے ہیں۔ نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکی انٹیلی جنس ایجنسی ‘سی آئی اے’ نے اس سے قبل بھی شدت پسندوں کے خلاف ڈرون حملے شروع کرنے کے لیے پاکستان میں ایک بیس کا استعمال کیا تھا، تاہم ‘2011 میں انہیں اس سہولت سے نکال دیا گیا تھا’ جب پاکستان کے ساتھ امریکہ کے تعلقات خراب ہوئے تھے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ ‘چند امریکی عہدیداروں نے اخبار کو بتایا کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات ابھی تعطل کا شکار ہوچکے ہیں۔نیو یارک ٹائمز کے مطابق سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم جے برنز نے حال ہی میں پاکستانی فوج کے سربراہ اور انٹر سروسز انٹلی جنس کے ڈائریکٹوریٹ کے سربراہ سے ملاقات کے لیے اسلام آباد کا غیر اعلانیہ دورہ کیا تھا۔اس رپورٹ میں کہا گیا کہ ولیم جے برنز نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران بیس کا مسئلہ نہیں اٹھایا کیونکہ اس دورے میں انسداد دہشت گردی کے وسیع تعاون پر توجہ دی گئی تھی ۔امریکہ کو اڈہ دینے میں پاکستان کی ہچکچاہٹ کا تجزیہ کرتے ہوئے رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ ‘اسلام آباد حکومت کی جانب سے پاکستان کے کسی بھی بیس کو طالبان کے خلاف امریکی حملوں کے لیے استعمال کرنے کے لیے معاہدے پر دستخط کیے جانے کا امکان نہیں ہے۔اس کے باوجود چند امریکی عہدیداروں کا خیال ہے کہ اگر پاکستان کسی بیس تک امریکی رسائی کی اجازت دینا چاہتا ہے تو وہ اس پر کنٹرول رکھے گا کہ اس کا استعمال کیسے ہوگا۔اس رپورٹ میں گزشتہ ماہ پارلیمنٹ میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی تقریر کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ‘وزیر اعظم عمران خان کے اقتدار میں رہنے تک یہاں کسی امریکی بیس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔