اسلام آباد : پاکستانی وزیر خزانہ نے ٹیکس رعایتیں ختم کرنے کے متعلق آئی ایم ایف کے مشورے پر غور کرنے سے انکار کر دیا۔ اسحاق ڈار نے الزام لگایا کہ آئی ایم ایف کا رویہ ’پیشہ ورانہ نہیں‘ ہے اور وہ پاکستان کو سری لنکا بنا دینا چاہتا ہے۔ پاکستان کے نئے عام بجٹ اور ٹیکس میں رعایتوں کے متعلق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے حالیہ بیانات پر اسحاق ڈار نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ وہ جمعرات کے روز سینیٹ کی فائنانس سے متعلق اسٹینڈنگ کمیٹی سے خطاب کررہے تھے۔ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ پاکستان سری لنکا بن جائے اور پھر مذاکرات کریں۔ وہ ہمارا وقت ضائع کررہا ہے اور پاکستان کو بظاہر بلیک میل کیا جارہا ہے۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک خودمختار ملک ہے اور ہم آئی ایم ایف کی ہر بات تسلیم نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی خواہش ہے کہ ہم کسی شعبہ میں بالکل ٹیکس استثنی نہ دیں، بطور خود مختار ملک ہمیں اتنا حق تو ہونا چاہئے کہ کچھ ٹیکس چھوٹ دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکس چھوٹ نہیں دیں گے تو شرح نمو کیسے بڑھے گی، ریونیو نہیں آئے گا تو ملک کیسے چلے گا۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے کہنے پر نوجوانوں کو آئی ٹی میں رعایت دینے پر پابندی عائد نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے عوام کو تسلی دیتے ہوئے کہا گھبرانے کی ضرورت نہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں اور نواں جائزہ اسی ماہ ماہ مکمل ہوگا۔