پاکستان اور چینی کوئلہ فرم کا مشترکہ منصوبوں میں سرمایہ کاری پرغور

   

بیجنگ : پاکستان کی وزارت برائے پیٹرولیم نے اتوار کو کہا کہ پاکستان اور ایک چینی کوئلہ کمپنی نے پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ میں کوئلے کے ذخائر سے کیمیکل تیار کرنے کے لیے ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری اور مشترکہ منصوبوں پر بات چیت کی ہے۔یہ بیان وزیر برائے پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک کے چین کے شہر ژیان میں واقع شانسی کول اینڈ کیمیکل انڈسٹری گروپ کمپنی کے صدر دفتر کے دورے کے بعد سامنے آیا۔دورے کے دوران وزیر برائے پیٹرولیم کو فرم کے مختلف آپریشنز کے بارے میں تفصیلی سے واقف کروایا گیا جس کا مقصد دو طرفہ تعاون کو مضبوط بنانا تھا۔ملک نے چینی کوئلہ فرم کے حکام کو بتایا، پاکستان میں کوئلے کے وسیع ذخائر ہیں اور یہ اپنے قدرتی وسائل کا بھرپور اور مؤثر استعمال کرنے کے لیے پرعزم ہے۔وزارت برائے پٹرولیم کے مطابق اس دورے کا مقصد پاکستان اور چین کے درمیان دوطرفہ تعاون کو بالخصوص کوئلے کے شعبے میں مضبوط بنانا ہے اور فریقین نے ممکنہ شراکت داری کے بارے میں نتیجہ خیز بات کی ہے۔پاکستان کے تھر کول بورڈ، سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی اور سندھ کے محکمہ توانائی کے نمائندے بھی اجلاس کا حصہ تھے۔کراچی میں شرمن سکیورٹیز کے ریسرچ کے سربراہ فرحان محمود نے گذشتہ ماہ میڈیا کو بتایا تھا کہ پاکستان تھر سے سالانہ تقریباً سات اعشاریہ چھے ملین ٹن کوئلے کی کان کنی کر رہا ہے اور تین سالوں میں اسے 11 ملین ٹن تک بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ادائیگیوں کے توازن کے بحران، ریکارڈ مہنگائی اور کرنسی کی قدر میں زبردست کمی کی وجہ سے پاکستان کے پاس تیل اور گیس سے چلنے والے پلانٹس چلانے کے لیے مناسب وسائل کی کمی ہے اور وہ بجلی کے پیداواری اخراجات بچانے کے لیے کوئلے کا استعمال بڑھانے کیلئے کوشاں ہے۔اگست میں پاکستان نے ایک چار رکنی کمیٹی قائم کی تاکہ ساہیوال، کراچی اور حب میں تین چینی پاور پلانٹس کو درآمد شدہ کی بجائے پاکستان کے تھر کے کوئلے پر منتقل کرنے کیلئے سفارشات فراہم کی جائیں۔