نماز جمعہ اور میلادالنبیؐ کے جلوس کے دوران دھماکے
کوئٹہ : جنوب مغربی پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں پیش آئے خودکش دھماکے میں ایک پولیس افسر سمیت کم از کم 52 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے۔ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں ایک مسجد کے قریب دھماکا اس وقت ہوا جب جشن میلاد النبیﷺ کے موقع پر جلوس نکالا جا رہا تھا۔ جمعہ کو پاکستان میں 2 مقامات پر 2 دھماکے ہوئے۔ پہلا دھماکہ بلوچستان کے شہر مستونگ میں ایک مسجد کے قریب ہوا۔ یہ خودکش حملہ تھا۔ نیوز ایجنسی اے این آئی کے مطابق اس میں ڈی ایس پی سمیت 55 لوگوں کی موت ہو گئی، جب کہ تقریباً 100 لوگ زخمی ہوئے۔ حملے کے وقت لوگ میلاد النبیؐ کے جلوس کے لیے جمع تھے۔ دوسرا دھماکہ خیبر پختونخوا کے شہر ہنگو کی ایک مسجد میں ہوا۔ یہ بھی خودکش حملہ تھا۔ پاکستانی میڈیا نیوز انٹرنیشنل کے مطابق یہاں ایک پولیس افسر سمیت 4 افراد ہلاک ہوئے۔ ایک پولیس افسر نے بتایا کہ دھماکہ کے وقت مسجد میں نماز ادا کی جا رہی تھی۔ اس کے بعد مسجد کی چھت گر گئی۔ یہاں 30-40 لوگ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ 12 افراد کو بچا لیا گیا ہے۔ بلوچستان کے دھماکے میں زخمی ہونے والوں کو حکومت علاج کی سہولت فراہم کرے گی۔جیو نیوز کے مطابق حملے میں جاں بحق ہونے والے پولیس افسر کا نام ڈی ایس پی نواز ہے۔ بلوچستان کے قائم مقام وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے بتایا کہ تمام زخمیوں کو دواخانہ بھیج دیا گیا ہے۔ ضرورت پڑی تو کراچی منتقل کر دیا جائے گا۔ حکومت زخمیوں کے علاج کی مکمل ذمہ داری لے گی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے پورے صوبے میں 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ بلوچستان میں سرگرم دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے کہا ہے کہ وہ اس دھماکے کے پیچھے نہیں ہیں۔
انہوں نے اس حملے کی مذمت کی ہے۔ ہم مساجد اور عوامی اجتماعات کو نشانہ نہیں بناتے۔
خیبر میں پولیس نے ایک دھماکے کو روکا۔اس سے قبل ہنگو شہر میں دو دھماکے ہونے کی اطلاعات ہیں۔ ایک تھانے کے باہر اور ایک مسجد کے اندر۔ اب پولیس حکام نے بتایا ہے کہ تھانے کے باہر کوئی دھماکہ نہیں ہوا۔ وہیں پولیس اہلکاروں نے ایک دہشت گرد کو ہلاک کر دیا جو دھماکے سے پہلے ہی اسٹیشن میں داخل ہو رہا تھا۔ خیبرپختونخوا پولیس کے حکام نے بتایا کہ دو دہشت گرد تھانے میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ ہم نے ایک کو مارا اور دوسرا فرار ہوگیا۔ فرار ہونے والا یہ دہشت گرد خودکش بمبار تھا، جس نے قریبی مسجد پر حملہ کیا۔ جمعیت علمائے پاکستان کے رہنما مولانا اویس نورانی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ انہیں ہلاکتوں اور زخمیوں کے بارے میں سن کر بہت دکھ ہوا۔