پاکستان دہشت گردوںکیخلاف کھلے اقدامات کرے

,

   

دہشت گردوں اور نیٹ ورکس سے منقطع کرنا اور اُن کو سرکاری سرپرستی نہ دینا لازمی:راجناتھ

نئی دہلی ۔ 28جنوری ( سیاست ڈاٹ کام) وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے آج پاکستان پر شدید لفظی حملہ چھیڑا اور کہا کہ وہ ہندوستان کے تئیں دہشت گردی کو سرکاری پالیسی کے طور پر استعمال کررہا ہے ، حالانکہ اُسے بات چیت کے ذریعہ تنازعات کی پُرامن یکسوئی کرنا چاہیئے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دہشت گرد گروپوں کے خلاف اقدامات واضح نظر آنا ضروری ہے ۔ بارھویں ساؤتھ ایشیاء کانفرنس سے یہاں خطاب میں راجناتھ نے کہاکہ دہشت گردوں کو اُن کے نظریاتی اور فینانشیل نٹ ورکس سے توڑنا ضروری ہے اور اُن کو سرکاری سرپرستی نہیں ملنا چاہیئے ۔ راجناتھ نے کہاکہ ہندوستان اپنے پڑوسیوں کے ساتھ مذاکرات کررہا ہے سوائے ایک ملک ۔ علاقائی امن و سلامتی کیلئے مشترکہ کوشش کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز ہے ۔ وزیر دفاع نے کہا کہ علاقائی امن و سلامتی کا صحیح طریقہ ایک دوسرے کے حساسیت کو سمجھنے اور ایک دوسرے کے داخلی اُمور میں عدم مداخلت کی بنیادی اصولوں کی تعمیل کرنے میں مضمر ہے ۔ راجناتھ نے دعویٰ کیا کہ ساؤتھ ایشیاء خطہ ضروری ہے کہ متحد ہوکر دہشت گردی کو شکست دیں ۔ ممبئی، پٹھان کوٹ ، اُوری اور پلوامہ حملے ایک پڑوسی ملک کی جانب سے دہشت گردی کی سرپرستی کی افسوسناک مثالیں ہیں ۔ پاکستان کو دہشت گرد گروپوں کے خلاف واضح اقدامات ضروری کرنے ہوں گے ۔ ہندوستان نے ہمیشہ فلسفہ میزبانی کو آگے بڑھایا ۔ انہوں نے ایک سنسکرت مقولے کے حوالے سے زور دیا کہ ہندوستان سب کا ساتھ اور اتحاد کے اقدار پر یقین رکھتا ہے ۔ مودی حکومت کی دوسری میعاد میں ملک کے پڑوس کو خارجہ پالیسی میں سب سے زیادہ ترجیح دی گئی ہے ۔ سارک قائدین کو وزیراعظم نریندر مودی نے 2014ء میں اپنی تقریب حلف برداری کیلئے مدعو کیا تھا اور بمسٹک قائدین کو 2019ء کی حلف برداری کے ایونٹ کیلئے مدعو کیا گیا ۔ خطہ کے سب سے بڑے ملک کی حیثیت سے ہندوستان کو اپنی ذمہ داریوں کا پورا احساس ہے اور اس نے ہمیشہ پڑوس کے ساتھ خوشحالی کو بانٹنے کی کوشش کی ہے ۔ ہندوستان پڑوس میں امن و خوشحالی کو خطہ کی ترقی کیلئے اہم مانتا ہے ۔