کئی تنظیموں کو ہنوز فنڈز جمع کرنے اور بھرتیاں کرنے کی سہولت : امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی رپورٹ
واشنگٹن 2 نومبر ( سیاست ڈاٹ کام ) پاکستان لشکرطیبہ اور جئیش جیسی تنظیموں کے فنڈز جمع کرنے اور نوجوانوں کو بھرتی کرنے کے عمل پر خاطر خواہ حد تک قابو پانے میں ناکام ہوگیا ہے جبکہ کئی دہشت گرد گروپس جو بیرونی ممالک میں حملوں پر توجہ کرتے ہیں وہ 2018 میں پاکستان کی سرزمین سے سرگرم رہے ہیں۔ ایک امریکی رپورٹ میں یہ دعوی کیا گیا ہے ۔ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اپنی کانگریس کی منظوری والی سالانہ رپورٹ برائے دہشت گردی سال 2018 میں یہ بات کہی ہے اور کہا کہ حکومت پاکستان جہاں حکومت افغانستان اور طالبان کے مابین سیاسی مصالحت کی تائید کا اعلان کرتی ہے وہیں اس نے طالبان اور حقانی نیٹ ورک کو پاکستان میں موجود محفوظ پناہ گاہوں سے کام کرنے سے نہیں روکا ہے جس سے امریکہ اور افغان فورسیس کو خطرات لاحق ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی حکومت لشکر طیبہ اور جئیش جیسی تنظیموں کو فنڈز حاصل کرنے اور نوجوانوں کو بھرتی کرنے اور انہیں تربیت فراہم کرنے سے خاطر خواہ حد تک روکنے میں ناکام رہی ہے ۔ اس کے علاوہ ان تنظیموں کی محاذی اور ذیلی تنظیموں کو بھی سرزمین پاکستان سے کام کرنے کا پورا موقع دیا گیا ہے ۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ حالانکہ پاکستان کے نیشنل ایکشن پلان میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ کسی بھی عسکریت پسند کو ملک میں سرگرم رہنے کی اجازت نہیں دی جائیگی تاہم ایسے کئی دہشت گرد گروپس ہیں جو پاکستان کے باہر حملوں پر توجہ مرکوز کرتے ہیںاور انہیں پاکستانی سرزمین سے کام کرنے کی سہولت حاصل ہے ۔ ان میں حقانی نیٹ ورک ‘ لشکرطیبہ اور جئیش جیسے گروپس شامل ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت اور فوج نے دہشت گردوں کو ملک بھر میں حاصل محفوظ پناہ گاہوں کے معاملہ میں غیر مستقل رویہ اختیار کیا ہے۔
کہا گیا ہے کہ حکام نے کچھ گروپس اور افراد کو سر عام کام کرنے سے روکنے خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے ہیں۔ رپورٹ کے بموجب پاکستان میں خود بھی 2018 میں دہشت گردی کے کئی خطرات کا سامنا رہا ہے حالانکہ حملوں اور ان میں ہلاکتوں کی تعداد سابقہ برسوں کی بہ نسبت کم ہوئی ہے ۔