پاکستان میںاقلیتوں پر مظالم کیخلاف احتجاج کریں

,

   

ملک میں سی اے اے کیخلاف احتجاج کرنے والوں کو نریندر مودی کا مشورہ
کرناٹک کے دورہ پر وزیراعظم کاعوامی جلسہ سے خطاب

تماکودو۔2جنوری ( سیاست ڈاٹ کام) شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کرنے پر کانگریس اور اس کی حلیف جماعتوں کی مذمت کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ ملک میں اس قانون کے خلاف جاری احتجاج پارلیمنٹ کے خلاف احتجاج کے مماثل ہے ۔ انہوں نے احتجاجیوں سے کہا کہ وہ پاکستان میں گذشتہ 70برسوں سے اقلیتوں پر ہورہے مظالم کے خلاف آواز اٹھائیں ۔ وزیراعظم نے کہا کہ پڑوسی ممالک کے ایسے اقلیتوں کا تحفظ اور حمایت کرنا ہماری تہذیبی و قومی ذمہ داری ہے جو ہندوستان میں پناہ چاہتے ہیں ۔ مودی نے کہا کہ جو لوگ ملک کی پارلیمنٹ کے خلاف احتجاج کررہے ہیں ان سے یہ کہنا ہے کہ وہ عالمی سطح پر پاکستان کو بے نقاب کریں اور پاکستان میں گذشتہ 70برسوں سے اقلیتوں پر ہورہے مظالم کے خلاف آواز اٹھائیں ۔ مودی نے سوال کیا کہ آیا آپ کے پاس یہ صلاحیت ہے؟ ۔ کرناٹک کے دو روزہ دورہ کے موقع پر سدا گنگا مٹھ کے قریب عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اگر نعرہ بازی کرنا ہی ہے تو اس طریقہ کار کے خلاف کرو جس کے ذریعہ پڑوسی ممالک میں اقلیتوں پر مظالم ہورہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اگر ریالی منظم کرنا چاہتے ہیں تو دلتوں اور پچھڑے طبقات کے حق میں کرو جو پاکستان سے ہندوستان میں آئے ہیں ۔ پاکستان کی حرکتوں کے خلاف دھرنے منظم کرو ۔ سدا گنگا مٹھ میں شیو کمار سوامی جی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے بعد مودی نے کثیر اجتماع سے خطاب کیا ۔ انہوں نے بتایا کہ چند ہفتے قبل پارلیمنٹ میں شہریت ترمیمی بل کو منظوری دی گئی اور قانون بنایا گیا ۔ کانگریس اور اس کی حلیف جماعتیں ہندوستانی پارلیمنٹ کے اس فیصلہ کے خلاف احتجاج کررہے ہیں ۔ بی جے پی کے خلاف جو نفرت کا وہ مظاہرہ کررہے ہیں وہ ملک کی پارلیمنٹ کے خلاف آواز اٹھانے کے مماثل ہے ۔ یہ لوگ ملک کے پارلیمنٹ کے خلاف احتجاج شروع کرچکے ہیں ۔ اپوزیشن جماعتیں دلتوں ،پچھڑے طبقات کے خلاف احتجاج کررہی ہیں جو پاکستان سے ہندوستان میں آکر پناہ چاہتے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی تقسیم مذہبی بنیاد پر ہوئی ہے جب ہندوستان کو مذہب کے نام پر اُس وقت تقسیم کیا گیا تھا۔ دوسرے مذاہب کے افراد کو پاکستان میں مظالم کا سامنا ہے ۔ آیا وہ ہندو ، سکھ ، عیسائی یا جین ان تمام پر اُس وقت سے پاکستان میں مظالم ہورہے ہیں ۔ مذہبی بنیاد پر مظالم کا شکار ایسے ہزاروں افراد کو اپنے مکانات چھوڑ کر ہندوستان میں پناہ لینے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ پاکستان کی جانب سے ہندوؤں، سکھ اور جین کے خلاف مظالم ڈھائے گئے لیکن کانگریس اور اُس کی حلیف جماعتیں پاکستان کے خلاف کچھ نہیں کہتیں بلکہ اُن کے خلاف احتجاج کررہی ہیں جو اپنی زندگیاں، مذہب اور اپنے خاندان کی عزت و وقار کو بچاکر ہندوستان میں پناہ لے رہے ہیں۔ مودی نے کہاکہ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ پاکستان سے آنے والے پناہ گزینوں کی مدد کریں۔ وہاں سے آنے والے بیشتر دلت اور پچھڑے ہوئے افراد ہیں۔ اُنھیں یوں ہی نہیں چھوڑا جاسکتا۔ مودی نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف ہندوستان کی پالیسی میں تبدیلی آئی ہے۔ کشمیر میں آرٹیکل 370 کو منسوخ کرتے ہوئے عوام کے دلوں سے خوف اور غیر یقینی کو دور کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔