اسلام آباد، 24 ستمبر (یو این آئی) اسلام آباد میں مقیم ہزاروں افغان پناہ گزین مغربی ممالک میں منتقلی کے انتظار میں غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہیں۔ ڈان نیوز میں شائع خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اپنے محفوظ ٹھکانے پر شائمہ اور اس کا خاندان اپنی آوازیں دھیما رکھنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ پڑوسی ان کی افغان مادری زبان نہ سن لیں، لیکن وہ کسی بھی وقت باب ڈیلن کا گانا ‘دی ٹائمز دے آر اے -چینجنگ’ بلند آواز میں گنگنا سکتی ہیں اور کوئی یہ اندازہ بھی نہیں لگا پائے گا کہ یہ ایک 15 سالہ روپوش پناہ گزین گا رہی ہے ۔ اپنی بہن اور دیگر کم عمر بینڈ ممبرز کے ہمراہ شائمہ نے ‘اے ایف پی’ کو بتایا کہ انہیں کچن میں گانے کی آواز بہت اچھی لگتی ہے ۔ اب تک شائمہ کو اپنے نئے گھر نیویارک میں گانے کی مشق کرنی چاہیے تھی، مگر اس کے خاندان کی فروری میں طے شدہ پرواز سے قبل، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر معینہ مدت کے لیے پناہ گزینوں کے داخلے پر پابندی لگا دی، جس کے باعث اسلام آباد سے اڑان بھرنے کے لیے تیار تقریباً 15 ہزار افغان پھنس گئے ۔ ہزاروں مزید افراد اب بھی شہر میں مغربی ممالک میں منتقلی کے منتظر ہیں، لیکن پناہ گزینوں کے حوالے سے دنیا کے بدلتے رویے نے ان کے امکانات کم کر دیے ہیں اور انہیں پاکستان کی جانب سے ممکنہ طور پر دوبارہ ملک بدری کی مہم کا خطرہ لاحق ہے ، جہاں وہ پہلے ہی اپنی میزبانی کی حد ختم کر چکے ہیں۔ لڑکیوں اور خواتین کے لیے یہ منظرنامہ خاص طور پر تباہ کن ہے ، واپسی ایک ایسے ملک میں جہاں انہیں زیادہ تر تعلیم اور روزگار سے محروم کر دیا گیا ہے ۔ شائمہ کی 19 سالہ بینڈ ممبر زہرا نے کہا کہ ہم چھپنے کے لیے جو بھی کرنا پڑا کریں گے ، ہماری جیسی لڑکیوں کے لیے افغانستان میں کوئی مستقبل نہیں ہے ۔