پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کی پکڑ دھکڑ

   

اسلام آباد : ظلم و ستم کے خطرات سے دوچار ان لوگوں کو بچانے کے لیے عالمی حقوق کے گروپوں کی طرف سے مطالبات کو نظر انداز کرتے ہوئے پاکستانی حکام نے دس لاکھ افغان مہاجرین کو زبردستی وطن واپس بھیجنے کے سلسلے کا آغاز کر دیا ہے۔ اسلام آباد سے موصولہ خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق حکام نے جمعہ 4 اپریل سے افغان باشندوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق عالمی حقوق کے گروپوں کی طرف سے ان لوگوں کو جنہیں طالبان کے ظلم و ستم کا خطرات کا سامنا ہے، بچانے کے مطالبات کیے گئے تھے۔ پاکستانی حکام نے ان مطالبات کو نظر انداز کرتے ہوئے قریب 10 لاکھ افغان مہاجرین کو زبردستی واپس وطن بھیجنا چاہتے ہیں۔ پاکستان کی وزارت داخلہ کے ایک اہلکار ذولکفل حسین کے مطابق، ”پولیس نے افغان باشندوں کو گرفتار کرنا شروع کر دیا ہے۔ انہیں افغانستان واپس بھیجنے سے پہلے کیمپوں میں رکھا جا رہا ہے۔‘‘ یہ سلسلہ افغان باشندوں کے لیے رضا کارانہ طور پر وطن واپسی کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد شروع ہوئی ہے۔