اسلام آباد : شمال مغربی پاکستان میں بڑی تعداد میں بچوں میں ایچ آئی وی پوزیٹیو کیسز کا پتہ چل رہا ہے۔ مقامی حکام کا کہنا ہے کہ سرجری سے قبل کی لازمی جانچ اور عوام میں بڑھتی ہوئی بیداری اس کی اہم وجہ ہے۔ اجمل خان اور کلثوم بی بی (رازداری کے تحفظ کے لیے ان کی درخواست پر نام تبدیل کیے گئے ہیں) تقریباً 10 برس قبل ایچ آئی وی کے ٹیسٹ میں مثبت آنے کے بعد سے، پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ میں معاشرے سے الگ تھلگ زندگی گزار رہے ہیں۔ ان کا تعلق بہت ہی قدامت پسند برادری سے ہے۔ ان کے زیادہ تر پڑوسیوں کا خیال ہے کہ ایچ آئی وی کا وائرس صرف غیر قانونی جنسی تعلقات سے ہی منتقل ہو سکتا ہے۔ تاہم پشاور شہر سے تعلق رکھنے والا یہ غریب جوڑا غیر ازدواجی طریقے سے جنسی عمل میں ملوث ہونے سے انکار کرتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ آلودہ سرینج کے ذریعہ اس وائرس سے متاثر ہوئے، تاہم ان کے بیشتر رشتے دار اور جاننے والے اس بات کو تسلیم نہیں کرتے اور ان کے ساتھ کسی بھی طرح کا رابطہ رکھنے سے انکار کر دیا ہے۔ اس کی بنیاد پر ان کے ساتھ تفریق برتی جا رہی ہے۔