پاکستان میں سونے اور تانبے کے ذخائر، امریکہ سے مذاکرات کا نیا دور

,

   

معدنیات کے شعبہ میں تجارت کے نئے مواقع، آئندہ ہفتہ پاکستانی وفد کا دورۂ امریکہ

واشنگٹن ؍ اسلام آباد : امریکہ کی نئی ٹیرف پالیسی اور پاکستان میں سونے و تانبے کے ذخائر کی وجہ سے ان دونوں ممالک کے درمیان ’مذاکرات کا نیا دور‘ شروع ہو چکا ہے۔ کیا ان دونوں ملکوں کے تعلقات ایک ’نئے دور میں داخل‘ ہونے جا رہے ہیں؟ پاکستان اور امریکہ کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مضبوط کرنے اور تجارت کے نئے مواقع پیدا کرنے کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں۔ پاکستانی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ آنے والے ہفتوں میں ایک اعلیٰ سطحی وفد کو امریکہ بھیجے گی تاکہ نئی امریکی ٹیرف پالیسی پر مذاکرات کیے جائیں۔ دوسری جانب، امریکی کمپنیوں نے پاکستان کے وسیع اور اب تک کم استعمال شدہ معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے دلچسپی ظاہر کی ہے، جس میں دنیا کے سب سے بڑے تانبے اور سونے کے ذخائر شامل ہیں۔ گزشتہ ہفتہ واشنگٹن نے پاکستانی اشیا پر 29 فیصد اضافی ڈیوٹی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا، جو عالمی منڈیوں میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنے تجارتی شراکت داروں کے خلاف شروع کی گئی مہم کا حصہ تھا۔ تاہم، چہارشنبہ کی شام صدر ٹرمپ نے اس فیصلے کو 90 دن کے لیے مؤخر کر دیا، لیکن تمام ممالک کے لیے 10 فیصد کی بنیادی شرح برقرار رکھی۔ اس اعلان سے قبل پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف کے دفتر نے بتایا کہ ایک وفد امریکہ روانہ ہو گا۔ جمعرات کو وزارت تجارت کے ایک ذریعہ نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر تصدیق کی کہ یہ دورہ اب بھی شیڈول کے مطابق ہو گا۔ ذریعہ کے مطابق، ”اعلیٰ سطحی حکومتی وفد جلد واشنگٹن جائے گا تاکہ امریکی حکام کے ساتھ بات چیت کی جا سکے۔‘‘ امریکی دفتر برائے تجارت کے مطابق، سن 2024 میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان دوطرفہ تجارت کا حجم 7.3 ارب ڈالر رہا، جس میں سے 5.1 ارب ڈالر کی پاکستانی اشیا امریکہ کو برآمد کی گئیں۔ کاٹن اور ٹیکسٹائل پاکستان کی اہم برآمدات میں شامل ہیں۔ پاکستانی معیشت، جو سن 2023 میں سیاسی بحران اور معاشی بدحالی کے باعث دیوالیہ ہونے کے دہانے پر پہنچ گئی تھی، اب آئی ایم ایف کے سات ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کے بعد بحالی کی راہ پر ہے۔ افراط زر میں کمی اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ اس بحالی کے ثبوت ہیں۔ ادھر، امریکی محکمہ خارجہ کے بیورو آف ساؤتھ اینڈ سینٹرل ایشین افیئرز کے سینئر افسر ایرک میئر نے چہارشنبہ کو اسلام آباد میں وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں میئر نے امریکی کمپنیوں کی جانب سے پاکستان کے معدنیات کے شعبہ میں سرمایہ کاری کی خواہش کا اظہار کیا۔ پاکستان کے پاس بلوچستان کے علاقہ ریکوڈیک میں تانبے اور سونے کے وسیع ذخائر موجود ہیں، جبکہ لیتھیم سمیت دیگر معدنیات بھی ملک میں وافر مقدار میں پائی جاتی ہیں۔ اس سے ایک روز قبل میئر نے پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم میں شرکت کی، جس کا مقصد غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنا تھا۔ اس فورم میں کینیڈا کی کمپنی بیرک گولڈ سمیت امریکہ، سعودی عرب، چین، ترکی، برطانیہ اور دیگر ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے امریکی کمپنیوں کو پاکستان کے معدنی شعبے میں ’’لامحدود مواقع‘‘ سے فائدہ اٹھانے کی دعوت دی اور کہا کہ پاکستان ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنا چاہتا ہے۔