پاکستان میں طلاق ثلاثہ کے عمل کو قابل سزاء جرم بنانے پر غور

   

دستوری ادارہ اسلامی نظریات کونسل کی سفارش، وزیرقانون کے بیان کی تائید
اسلام آباد ۔ 6 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان میں اسلامی امور پر حکومت کو مشورے دینے والے دستوری ادارہ نے پاکستان میں بھی تین طلاق کے عمل کو قابل سزاء جرم بنانے کی سفارش کی ہے۔ اس سے چند ہفتے میں ہندوستان میں تین طلاق کے عمل کو قابل جرم سزاء بناتے ہوئے قانون کی منظوری عمل میں لائی گئی تھی۔ اس جدید قانون نے بیک وقت دی جانے والی ناقابل تنسیخ طلاق ثلاثہ کو منسوخ کالعدم اور غیرقانونی بنادیا ہے۔ ہندوستان میں تین طلاق قانون نے کسی مسلم شوہر کی طرف سے اپنی بیوی کو واٹس اپ، ایس ایم ایس اور کسی بھی دیگر الیکٹرانک سوشیل میڈیا سے کئے جانے والے مکالمات میں بیک وقت تین طلاق کو بھی غیرقانونی بنادیا ہے۔ ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق پاکستان کونسل برائے اسلامی نظریات نے بھی سفارش کی ہیکہ اس اسلامی ملک میں بھی تین طلاق کیع مل کو قابل سزاء جرم بنایا جانا چاہئے۔ اس اخبار نے وزیرقانون فروغ نسیم کے حوالہ سے کہا ہیکہ اسلامی تاریخ میں ایسی مثالیں ہیں کہ ایسے عمل پر ملک ؍ حکومت کی طرف سے سزاء دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کے خلیفہ دوم حضرت عمرفاروق ؓ نے تین طلاق کے عمل کا ارتکاب کرنے والوں کو سزاء دی تھی۔ چنانچہ پاکستانی پارلیمنٹ کا ایوان زیریں قومی اسمبلی اس عمل کو قابل سزاء جرم بنانے کیلئے قانون سازی کرسکتی ہے۔ وزیرقانون کی رائے کی تائید و توثیق کرتے ہوئے کونسل برائے اسلامی نظریات کے صدرنشین قبلہ ایاز نے کہا کہ ملک میں طلاق ثلاثہ کے عمل کو قابل سزاء جرم قرار دیا جائے۔ سزاء کی نوعیت کے بارے میں استفسار پر ایاز نے جواب دیا کہ اس کا ہنوز جائزہ نہیں لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اگر وزارت قانون اس کو عمل قابل سزاء جرم بنانے ہماری تجویز سے اتفاق کرتی ہے تو ہم سزاء کا تعین بھی کریں گے۔