اسلام آباد: پاکستان میں طلاق کی شرح میں مسلسل اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ صرف اسلام آباد جیسے بڑے شہر میں ہی پچھلے سولہ ماہ میں 1084طلاقیں ہوئی ہیں۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ عام لوگوں میں برداشت کا مادہ میں کمی اور اپنی خواہشات کو سب سے مقدم رکھنے کی وجہ سے طلاق میں اضافہ کی اہم وجوہات ہیں۔ سال 2018ء اسلام آباد میں 779طلاقیں رجسٹرڈ ہوئیں ہیں جن میں تین سو سولہ خلع کے معاملات ہیں۔ جبکہ جاریہ سال کے ابتدائی چار ماہ کے دوران ۰۷۲/ طلاقیں کے معاملات درج ہوئے ہیں۔ اسلام آباد ثالثی چیر مین سید شفاقت حسین نے بتایا کہ طلاق کی شرح ”ارینج میریج“ کے مقابلہ ”لو میریج“ میں زیادہ دیکھنے میں آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شادی سے قبل لڑکا لڑکی کے صرف مثبت پہلو جان پاتے ہیں جس کی وجہ سے ان میں شادی کے بعد طلاق کی نوبت آجاتی ہے۔ شفاقت حسین نے کہا کہ زیادہ تر جوڑے صبر اور برداشت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک دوسرے کیساتھ زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں لیکن بعض صبر و استقامت کا ساتھ چھوڑ کر طلاق کا راستہ اختیار کرلیتے ہیں۔ مسٹر شفاقت حسین نے حیران کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ بعض بیویاں صرف اس لئے خلع کا مطالبہ کردیتی ہیں کہ ان کا شوہر انہیں باہر گھومانے نہیں لے جاتا یا پھر ان کے ذاتی اخراجات کے لئے انہیں رقم نہیں دیتا۔ مسٹر حسین نے کہا کہ اسلام آباد ایک ملازمت پیشہ لوگوں کا شہر ہے اور یہاں کے رہنے والے لوگوں کی آمدنی محدود ہوتی ہے۔ جاس کی وجہ سے بیوی کی ہر خواہش کو پورا نہیں کرسکتے ہیں۔ جس کی وجہ سے بات طلاق یا خلع تک پہنچ جایا کرتی ہیں۔