اسلام آباد : پاکستان میں مردم شماری کے دوران شورش زدہ اور قدامت پسند علاقوں میں خواتین کی غلط گنتی کرنے اور بعض کو شامل نہ کرنے جیسے الزامات کا سامنا ہے۔ اس سے وسائل کی تقسیم اور پارلیمانی نشستوں کی تعداد متاثر ہو سکتی ہے۔پاکستان کی پہلی ڈیجیٹل قومی مردم شماری غلط تعداد کی شکایات کی وجہ سے متاثر ہوئی ہے اور بعض سیاسی جماعتوں نے دعویٰ کیا ہیکہ کراچی کے ایک بڑے حصہ اور دور دراز شمال مشرقی علاقوں میں اصل آبادی سے کم گنتی کی گئی ہے۔2 مئی تک پاکستان کی کل آبادی 240 ملین بتائی گئی جو کہ سن 2017 کی آخری قومی مردم شماری سے 12.55 فیصد زیادہ ہے۔ تاہم ادارہ شماریات پاکستان کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ تعداد ابھی تک عارضی ہے۔
نیوز آؤٹ لیٹ نکئی ایشیا کی اطلاعات کے مطابق اپریل کے اواخر تک پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کی آبادی پچھلی مردم شماری کے مقابلے میں تقریباً ایک فیصد کم ہو کر 15.85 ملین بتائی گئی۔ لیکن ماہرین کو یقین ہے کہ شرح پیدائش اور ملک بھر سے ہجرت کے باعث شہر میں آبادی میں اضافہ ضرور ہوا ہو گا۔ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ غلط مردم شماری ایک اور بحران کو جنم دے سکتی ہے اور اس کے خلاف ممکنہ مظاہرے پہلے سے ہی مشکلات کی شکار حکومت کو مزید خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔