اسلام آباد ۔ 22 جولائی (ایجنسیز) پاکستان کے طول وعرض میں موسلا دھار بارش اور پہاڑی علاقوں میں لینڈسلائیڈنگ و سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی، مختلف حادثات و واقعات میں متعدد افراد جاں بحق اور زخمی ہو گئے، جبکہ ہزاروں سیاح اور مقامی افراد سڑکوں کی بندش کے باعث پھنس کر رہ گئے تھے۔پاکستان کے زیرِ انتظام گلگت بلتستان کے ضلع چلاس میں سیاحتی مقام پر سیلابی ریلے سے اب تک کم از کم چار لاشوں کو نکالا جا چکا ہے جن میں ایک خاتون اور تین مرد شامل ہیں جبکہ ریسیکو 1122 اور گلگت بلتستان حکومت کے مطابق کم از کم پندرہ کے قریب زخمی ہیں اور تیس سے زائد لاپتہ ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بابوسر ٹاپ پر فلیش فلڈ کے نتیجے میں شدید سیلابی صورتحال پیدا ہوئی، جس کے باعث کئی سیاح لاپتا ہو گئے۔ ریسکیو ٹیمیں اور مقامی افراد متاثرہ افراد کی تلاش اور امداد میں مصروف ہیں۔ڈپٹی کمشنر دیامر، عطاء الرحمن نے بتایا کہ تھک کے مقام پر کلاوڈ برسٹ کے بعد لینڈ سلائیڈنگ ہوئی ہے، جس کے باعث بابوسر روڈ ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند ہو گئی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سات سے آٹھ کلومیٹر تک سڑک کا حصہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے پاک فوج نے فوری طو پر ریسکیو آپریشن کا آغاز کیا۔ فوج کی انجینئرنگ ٹیموں نے رات بھر کی انتھک محنت کے بعد بھاری مشینری کے ذریعے سڑک کو بحال کیا۔ سکردو سے سدپارہ ماؤنٹینیئرنگ اسکول اور دیوسائی سے سدپارہ گاؤں تک راستے مکمل طور پر کلیئر کر دیے گئے۔ریسکیو آپریشن کے دوران تمام بند راستے کھول دیے گئے اور تمام پھنسے ہوئے افراد اور ان کی گاڑیوں کو محفوظ طریقے سے نکال لیا گیا۔ علاقے میں آمدورفت بحال ہو چکی ہے اور ٹریفک روانی سے جاری ہے۔
فوجی دستے اب بھی علاقے میں موجود ہیں تاکہ کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال سے نمٹا جا سکے۔ مقامی افراد اور سیاحوں نے پاک فوج کی بروقت کارروائی، پیشہ ورانہ مہارت اور انسانی خدمت کے جذبے کو بھرپور سراہا۔اسلام آباد اور راولپنڈی میں شدید بارش کے بعد نالے بپھر گئے۔ منگل کو راولپنڈی میں شدید بارش ہوئی جہاں نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے فیز فائیو میں کار میں سوار باپ بیٹی برساتی نالے میں بہہ گئے۔ ایک نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کار سوار افراد نے برساتی نالے کے قریب سے گاڑی گزارنے کی کوشش کی لیکن پانی کابہاؤ تیز ہونے کی وجہ سے دونوں افراد کار سمیت پانی میں بہہ گئے۔