اسلام آباد، 5 نومبر (یو این آئی) جرمنی افغان پناہ گزینوں کو پاکستان میں نقد رقم کی پیشکش کر رہا ہے ، اگر وہ برلن میں آباد کاری کے پروگرام میں اپنی جگہ چھوڑنے پر رضامند ہو جائیں۔ ‘اے ایف پی’ کی رپورٹ کے مطابق یہ افغان سابق جرمن حکومت کے قائم کردہ ایک پناہ گزین پروگرام کے تحت قبول کیے گئے تھے ، لیکن قدامت پسند چانسلر فریڈرِک مرز کے اقتدار سنبھالنے اور اور پروگرام کو منجمد کرنے کے بعد سے تقریباً 2 ہزار افراد مئی سے پاکستان میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ‘ایئر برج کابل’ نامی ادارے کے مطابق پناہ گزینوں کو ایک خط بھیجا گیا ہے ، جس میں انہیں رقم اور دیگر امداد کی پیشکش کی گئی ہے ، اور کہا گیا ہے کہ اگر وہ اس آباد کاری پروگرام سے دستبردار ہو جائیں تو انہیں نقد رقم دی جائے گی۔ ایک غیر شادی شدہ خاتون کو پاکستان میں ابتدائی ایک ہزار 500 یورو اور افغانستان یا کسی تیسرے ملک کا انتخاب کرنے پر مزید 5 ہزار یورو دیے جائیں گے ۔ وزارتِ داخلہ کی ترجمان نے کہا کہ افغانستان واپسی یا کسی تیسرے ملک جانے کے لیے رضاکارانہ پروگرام کے تحت پیشکشیں موجود ہیں، غیر شادی شدہ خاتون کو پاکستان میں ایک ہزار 500 یورو اور افغانستان یا کسی تیسرے ملک جانے پر مزید 5 ہزار یورو مل سکتے ہیں۔ جرمن منصوبہ ان افغانوں کے لیے بنایا گیا تھا، جنہوں نے افغانستان میں جرمن افواج کے ساتھ کام کیا تھا یا جو طالبان سے خاص خطرے میں تھے ، جن میں صحافی، وکیل اور انسانی حقوق کے کارکن شامل ہیں۔ ایئر برج کابل سے وابستہ ایوا بائر نے کہا کہ انہیں ایسے کسی پناہ گزین کا علم نہیں جو جرمن حکومت کی تازہ پیشکش قبول کرنے کا ارادہ رکھتا ہو، اور بہت سے پناہ گزینوں نے اس پر صدمے اور غصے کا اظہار کیا ہے ۔ ایک پناہ گزین کا پیغام جو بائر نے ایک نیوز ایجنسی سے شیئر کیا، اس میں لکھا تھا کہ میں کانپ رہی ہوں اور رونا بند نہیں کر پا رہی، مجھے پیسے یا روٹی نہیں چاہیے ، مجھے صرف محفوظ زندگی گزارنی ہے ۔ پاکستانی حکام نے حالیہ مہینوں میں ان افغانوں کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کر دیا ہے جو ملک میں بغیر قانونی رہائش کے مقیم ہیں۔