اسلام آباد: تجزیہ کاروں کے بقول اسٹیبلشمنٹ عمران خان کی بدستور مقبولیت سے خائف ہے اوراس کا توڑ تلاش کرنے میں مصروف ہے۔ اس کی کوشش ہے کہ وہ اپنی مرضی کا ایسا سسٹم لائے، جو سب حکومتی لوازمات تو پورے کرے لیکن سیاسی طور پر کمزور ہو۔پاکستان میں عام انتخابات کے انعقاد کی اصل تاریخ تو فی الحال کسی کو معلوم نہیں تاہم سیاسی پنڈت ملکی اسٹیبلشمنٹ کے داؤ پیچ دیکھ کر یہ اندازے لگانے کی کوششوں میں ہیں کہ آخر وہ کسے اور کب تک برسر اقتدار لانا چاہتی ہے؟ الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے مبہم صورتحال کا سیدھا سا یہی مطلب لیا جا رہا ہے کہ یہ تاخیرعمران خان کی مقبولیت کم کرنے کیلئے مزید وقت حاصل کرنے کا ایک حربہ ہے۔
نادرا میں چیرمین کی عہدے پر حاضر سروس فوجی افسر کی تعیناتی کی گنجائش نکالنے کے عمل کو بھی شک کی نظر سے دیکھا جا رہا ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین اور ان کے ساتھیوں کے خلاف پے در پے ہونے والی کارروائیاں بھی انہیں انتخابی عمل سے آؤٹ کروانے کے ایجنڈے کا حصہ قرار دی جا رہی ہیں۔