پاکستان میں کشمیریوں سے اظہار یگانگت کیلئے ’’وقت تھم گیا‘‘

   

اسلام آباد۔20 اگست (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان نے جمعہ کے روز کشمیری عوام سے اظہار یگانگت کے لیے ’’کشمیر آور‘‘ منایا۔ یاد رہے کہ 5 اگست کو حکومت ہند کی جانب سے کشمیر کے خصوصی موقف آرٹیکل 370 کو منسوخ کئے جانے کے بعد ہندپاک کشیدگی اپنی عروج کو پہنچ گئی ہے۔ پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں گھڑی کے 12 بجاتے ہی وقت جیسے تھم گیا۔ ملک بھر میں سائرن بجائے جانے لگے اور ٹریفک سگنل کی روشنی سرخ ہوتے ہی کام گاڑیاں رک گئیں۔ اس اظہار یگانگت کا اہم جلسہ اسلام آباد کانسٹی ٹیوشن ایونیو میں منعقد کیا گیا جہاں وزیراعظم نے پرچم لہراتے اور نعرے بازی کرتے ہوئے عوام کے جم غفیر سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج پورے پاکستان میں لوگ جہاں بھی ہوں، چاہے وہ طلباء ہوں، دوکاندار ہوں یا مزدور ہوں، ہم تمام اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ ہمارے کشمیری بھائی ایک انتہائی مشکل وقت سے گزررہے ہیں۔ تقریباً 80 لاکھ کشمیری گزشتہ ایک ماہ سے کرفیو کے دوران اپنے مکانات میں قید ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ ’’کشمیر آور‘‘ منانے کا خاص مقصد پاکستان کی جانب سے یہ پیغام پہنچانا ہے کہ ملک کشمیریوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے اور اس کا سلسلہ ہماری آخری سانس تک جاری رہے گا۔ اسی نوعیت کی ایک دیگر تقریب ایوان صدر میں منعقد کی گئی تھی جہاں ملک کے صدر عارف علوی نے خطاب کیا۔ اس موقع پر تعلیمی ادارے، سرکاری و خانگی دفاتر، بینکس، تاجرین، وکلاء اور فوجی حکام بھی تقریب میں حصہ لے رہے ہیں۔ اس بات کا تذکرہ ایکبار پھر ضروری ہے کہ ہندوستان نے جموں و کشمیر کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرکے ریاست کو مرکز کے تحت دو علاقوں میں تقسیم کردیا تھا۔ پاکستان نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ہندوستان سے اپنے سفیر کو واپس طلب کرتے ہوئے سفارتی تعلقات میں کمی کردی تھی۔ دوسری طرف ہندوستان نے عالمی برادری سے بھی واضح طورپر کہہ دیا ہے کہ جموں وکشمیر ہندوستان کا داخلی معاملہ ہے اور اس حقیقت کو پاکستان بھی جلد ہی سمجھ لے تو بہتر ہوگا۔ جاریہ ہفتہ کے اوائل میں پاکستان نے جموں وکشمیر کے لیے ہفتہ واری احتجاجی مظاہرے کرنے کی اپیل کی تھی اور کشمیریوں سے اظہار یگانگت کے لیے پہلے احتجاج کے لیے 30 اگست کا دن مقرر کیا تھا۔ وزارت ریلوے کے مطابق تمام ٹرینوں کو کشمیریوں سے اظہار یگانگت کے طور پر ایک منٹ کے لیے روک دیا گیا اور ملک بھر کے ریلوے ملازمین نے بھی اس میں شرکت کی۔