پاکستان میں ہندوؤں کی آبادی میں مسلسل کمی، جبراً مذہبی تبدیلی جاری

   

نئی دہلی ۔25جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) راجیہ سبھا میں جمعرات کے روز یہ مطالبہ کیا گیا کہ عالمی برادری ہندو اقلیت اور سکھوں کی لڑکیںو کی جبری مذہبی تبدیلی کو روکنے کے لئے دباؤ ڈالا جائے ۔ وقفہ صفر کے دوران بی جے پی کے رکن پارلیمان کروڈی لال سنہا نے پارلیمان میں یہ مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے متعدد حصوں میں ہندو لڑکیوں کے جبراً مذہبی تبدیلی کیلئے اغوا کے واقعات پیش آرہے ہیں ۔ پلوامہ حملںو کے بعد ان میں شدت پیدا ہوگئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ’’ مندروں کو گرایا جارہا ہے اور سکھوں کو ان کے گردواروں سے بے دخل کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ تقریباً ایک ہزار لڑکیوں کو اپنا مذہب بدلنے پر مجبور کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے نکتہ نظر سے پاکستان اقلیتوں کیلئے محفوظ مقام نہیں ہے ۔ اس کی حکومت اقلیتوں کے مفادات کے تحفظ میں سنجیدہ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 61سال میں ہندوؤں کی آبادی پاکستان میں 31فیصد سے گھٹ کر 1.2فیصد ہوگئی ۔ پارلیمان کے درجن ارکان نے اسکولوں میں بچوں کے داخلے کیلئے مختلف ریاستوں میں مختلف عمر کی حد پر سوال اٹھائے اور بتایا کہ اس سے یو۔پی۔ایس ۔اے اور ایم ڈی اے کے امتحانات میں شرکت کیلئے طلبہ کو دشواریاں پیش آرہی ہیں ۔ ایس سی۔بی سی رکن وندما چوان نے بتایا کہ ملک میں ایک قوم ، ایٹ ٹیکس ( جی ایس ٹی ) اور ایک الیکشن کی باتیں کی جارہی ہیں تو پھر سارے ملک میں بچوں کی تعلیمی عمر اور اس کا معیار بھی ایک ہی ہونا چاہیئے ۔ بی جے پی کے سی ایم رمیش نے جنوبی ہند میں ناکافی بارش کے سبب خشک سالی اور سوکھے کا اندیشہ ظاہر کیا ۔ انہںو نے کہا کہ جنوبی ہند کے 44فیصد علاقے کو قحط کا سامنا ہے ۔ اس میں 17فیصد علاقہ شدید خشک سالی کا شکار ہے ۔ اس پر متزاد یہ ہے کہ زیرزمین پانی بھی کم ہورہا ہے ۔