دوشنبہ ۔ یکم ؍ جون (ایجنسیز) تاجکستان کی راجدھانی دوشنبہ میں منعقد گلیشیئرس پر اقوام متحدہ کانفرنس میں ماحولیات کے وزیر مملکت کیرتی وردھن سنگھ نے پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف کے جھوٹ کو بے نقاب کر دیا ہے۔ پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان نے پاکستان پر سب سے پہلی بڑی کارروائی سندھو ندی کے پانی کو روک کر کی تھی۔ اس کے بعد پاکستان نے دنیا کے کئی ملکوں کے سامنے منتیں کیں اور معاہدے کے تعلق سے جھوٹی باتیں پیش کیں۔ اب ہندوستان نے پاکستان کے جھوٹ کو اقوام متحدہ کے منچ پر بے نقاب کر دیا ہے۔ تاجکستان کی راجدھانی دوشنبہ میں منعقد گلیشیئرس پر اقوام متحدہ کے پہلے کانفرنس کے مکمل اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے ماحولیات کے وزیر مملکت کیرتی وردھن سنگھ نے کہا کہ پاکستان نے خود دہشت گردی کے ذریعہ اس معاہدہ کی خلاف ورزی کی ہے۔ اقوام متحدہ کے عالمی منچ پر پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے اس پرمگرمچھ کے آنسو بہائے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان پانی کو بھی اسلحہ کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ شہباز شریف کی اس بات کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے خارجہ امور کیرتی وردھن سنگھ نے کہا کہ پاکستان سندھو آبی معاہدہ کا ذکر کرکے اس طرح کے بین الاقوامی منچ کا غلط استعمال کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاہدہ کی تمہید میں کہا گیا ہے کہ اسے خیرسگالی اور دوستی کے جذبے سے مکمل کیا گیا اور اس معاہدے کا نیک نیتی کے ساتھ احترام کرنا لازمی ہے۔ کیرتی وردھن سنگھ نے کہا کہ پاکستان نے جس فورم میں سندھو آبی معاہدہ کا معاملہ اٹھایا ہے اس کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ایسے میں وہ بین الاقوامی تنظیموں کا احترام نہیں کرتا ہے۔ کیرتی وردھن سنگھ نے کہا کہ وقت بدلنے کے ساتھ ہی تکنیک، جغرافیائی سیاست اور آب و ہوا میں تبدیلی ہوئی ہے۔ ایسے میں اس معاہدہ کے دوبارہ جائزے کی ضرورت تھی۔ اس کے علاوہ پاکستان جس طرح سے دہشت گردوں کو پناہ دے رہا ہے اور دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہے، اس کے ساتھ نرمی نہیں برتی جا سکتی۔ کیرتی وردھن سنگھ نے آگے کہا، معاہدہ کی اتنے طویل عرصہ سے خلاف ورزی کرنے والے پاکستان کو ہندوستان پر الزام نہیں لگانا چاہیے‘‘۔ پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ پاکستان ہندوستان کو سندھو آبی معاہدہ کی خلاف ورزی کرکے لاکھوں لوگوں کی جان سے کھلواڑ نہیں کرنے دے گا۔ پاکستانی اخبار ’ڈان‘ نے شریف کے حوالے سے کہا کہ سندھو بیسن کے پانی کی تقسیم کو قابو کرنے والے سندھو آبی معاہدہ کو معطل رکھنے کا ہندوستان کا یکطرفہ اور ناجائز فیصلہ انتہائی افسوسناک ہے۔ واضح رہے کہ جموں و کشمیر کے پہلگام میں 22 اپریل کو ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان نے آبی معاہدہ کو معطل کرنے سمیت پاکستان کے خلاف کئی سخت اقدامات کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان 1960 میں سندھو آبی معاہدہ پر دستخط ہوئے تھے، جس میں عالمی بینک بھی دستخط کنندہ تھا۔ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے درمیان سندھو آبی نظام کے پانی کی تقسیم کو کنٹرول کرتا ہے۔