ہندوستان اور پاکستان کی سرہدوں پر تناؤ کی وجہ سے دونوں ممالک کے ٹرین سے سفر کرنے والے مسافر پریشان ہیں۔ ہفتہ میں دو مرتبہ چلنے والی اس ٹرین میں بدھ کو کراچی سے 14 مسافر ہندوستان جانے کے لئے لاہور پہنچے تھے، جہاں سے انہیں اٹاری کے لئے سمجھوتہ ایکسپریس لینی تھی لیکن لاہور پہنچ کر ان مسافروں کو پتہ لگا کہ پاکستانی حکام نے سمجھوتہ ایکسپریس کی خدمات روک دی ہیں۔ ادھر نئی دہلی سے جو سمجھوتہ ایکسپریس اٹاری پہنچی تھی وہ لاہور نہیں گئی ہے اور وہ اٹاری پر ہی اگلے سرکاری حکم کا انتظار کر رہی ہے۔
پاکستان کے ’ڈان نیوز ٹی وی‘ نے خبر نشر کی ہے کہ یہ حکم پاکستانی ریلوے اتھارٹی کا ہے اور اگلےحکم تک سمجھوتہ ایکسپریس کی خدمات معطل رہیں گی۔ دوسری جانب ہندوستانی سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ صورتحال پر نظر رکھیں ہوئے ہیں اور ضرورت پڑنے پر مسافروں کو واگہ بارڈر سے بذریعہ بس لایا جا سکتا ہے۔ پاکستان کے ذریعہ کیے گئے فیصلہ کا مطلب ہے کہ سمجھوتہ ایکسپریس اٹاری نہیں آ سکتی۔ویسے بھی اس ٹرین سے 14مسافروں کو ہی آنا تھا۔
سمجھوتہ ایکسپریس ٹرین دونوں ممالک میں 1971 میں ہوئے شملہ معاہدہ کے بعد 22 جولائی 1974 میں شروع کی گئی تھی اور کئی مرتبہ دونوں ممالک میں تناؤ کی وجہ سے اس ٹرین کو بند کرنے کے لئے مطالبہ ہوتے رہے ہیں لیکن سمجھوتہ ایکسپریس ٹرین چلتی رہی ہے۔ پلوامہ حملہ کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان جو صورتحال ہے اس کے بعد سے ایسے قدم کی توقع کی جا رہی تھی۔