پاکستان نے طورخم سرحد کو صرف افغان پناہ گزینوں کیلئے دوبارہ کھول دیا

   

اسلام آباد۔ یکم؍ نومبر (یو این آئی) پاکستانی حکام نے ہفتہ کے روز پاک۔افغان سرحدی مقام طورخم کو صرف افغان پناہ گزینوں کے لیے دوبارہ کھول دیا، پاکستانی اور افغان حکام نے اس کی تصدیق کی ہے ۔ تمام پاک۔افغان سرحدی گزرگاہیں گزشتہ ماہ بند کر دی گئی تھیں، جب افغان طالبان فورسز نے پاکستانی بارڈر فورسز پر متعدد حملے کیے تھے ۔ یہ جھڑپیں گزشتہ ماہ کے اوائل میں اس وقت شروع ہوئی تھیں، جب 11 اکتوبر کی رات افغانستان کی جانب سے پاکستان پر حملہ کیا گیا تھا۔ دفترِ خارجہ کے ترجمان طاہر اندرابی کے مطابق سرحدی مقامات کارگو ٹرکوں اور عام مسافروں کیلئے بند رہیں گے ، جب تک کہ صورتحال میں بہتری نہیں آتی۔ اس بندش کے باعث ہزاروں ٹرک دونوں جانب پھنس گئے تھے ۔ خیبر ضلع کے ڈپٹی کمشنر بلال راؤ نے ڈان ڈاٹ کام سے گفتگو میں تصدیق کی کہ ہفتہ کی صبح طورخم بارڈر صرف پناہ گزینوں کے لیے کھولا گیا ہے ۔ افغان صوبہ ننگرہار کے محکمہ اطلاعات و ثقافت کے سربراہ قریشی بادلون نے جلال آباد سے بتایا کہ ‘طورخم گیٹ اب پناہ گزینوں کیلئے کھل چکا ہے ، ہم اپنے ہم وطنوں کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ افغان قونصل خانے کے ایک اور اہلکار نے بھی پشاور سے اس کی تصدیق کی۔ افغان قونصل جنرل پشاور حافظ محب اللہ شاکر نے جمعہ کے روز بتایا تھا کہ ہزاروں افغان پناہ گزین طورخم کی بندش کے باعث سڑکوں کے کنارے پھنسے ہوئے ہیں اور انتہائی خراب حالات میں زندگی گزار رہے ہیں، کیونکہ طورخم پاکستان اور افغانستان کے درمیان سب سے بڑی گزرگاہ ہے ۔ افغان قونصل جنرل نے خبردار کیا تھا کہ اگر پناہ گزینوں کی بے دخلی جاری رہی، جب کہ سرحد بند ہے ، تو واپسی کرنے والے افغانوں کیلئے حالات مزید سنگین ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ نوشہرہ سے طورخم تک سڑکوں پر سیکڑوں گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں، جن میں ہزاروں پناہ گزین موجود ہیں، ان کی حالت نہایت خراب ہے ، کیونکہ ان کے پاس پینے کا پانی، خوراک یا پناہ گاہ نہیں ہے ۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ افغان اپنے کیمپ اور گھروں سے واپسی کے لیے نکلے تھے ، مگر طورخم کو دو ہفتوں سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود بند رکھا گیا ہے ، اور اب یہ لوگ کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں۔
ان کے لیے کوئی کیمپ ہے نہ خیمے ۔ حافظ محب اللہ نے اپیل کی تھی کہ جب تک طورخم دوبارہ نہیں کھلتا، انہیں اپنے گھروں سے نکلنے پر مجبور نہ کیا جائے ، اگر سرحد کھول دی جائے تو آپ انہیں جانے کے لیے کہہ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں چمن کراسنگ کھلی ہوئی ہے ، اس لیے وہ پاکستانی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ طورخم کو بھی واپس جانے والے پناہ گزینوں کے لیے کھولا جائے ، اگر آپ ان لوگوں سے بات کریں تو وہ کہیں گے کہ وہ ایک یا دو ہفتے سے سڑک کے کنارے رہ رہے ہیں۔