اقوام متحدہ ۔ 27 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ نے ایک بار پھر پاکستان سے وہی اپنا پرانا راگ الاپتے ہوئے کہا ہیکہ پاکستان میں موجود حافظ سعید اور مسعوداظہر جیسے دہشت گردوں کے خلاف اگر سخت کارروائی کی جائے تو ہندوپاک کے درمیان جاری کشیدگی میں کمی آ سکتی ہے کیونکہ اب یہ پاکستان پر منحصر ہے کہ وہ باہمی کشیدگی کو کم کرنے اور سرحد پار دراندازی ختم کرنے کیلئے سنجیدہ ہے یا نہیں؟ امریکہ کی عبوری اسسٹنٹ سکریٹری برائے جنوبی اور وسطی ایشیاء ایلائس ویلز نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74 ویں اجلاس کے دوران اپنی ایک پریس بریفنگ کے دوران یہ بات اس وقت کہی جب ان سے یہ پوچھا گیا تھا کہ کیا امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کشمیر معاملہ میں ثالثی کی پیشکش کی ہے؟ ایلائس ویلز نے یہ بھی کہا کہ اس سلسلہ میں وزیراعظم ہند نریندر مودی نے پہلے ہی اپنا موقف ظاہر کردیا ہیکہ وہ ثالثی کے حق میں نہیں ہیں۔ ایلائس کے مطابق اگر صدر ٹرمپ سے ہندوپاک کے قائدین ثالثی کرنے کی درخواست کریں تو ٹرمپ ثالثی کرنے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسی سازگار فضاء دیکھنا چاہتے ہیں جہاں ہندوپاک کے درمیان تعمیری بات چیت ہو اور دو نیوکلیئر توانائی کے حامل ممالک کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی ختم ہوجائے تاہم یہ سوال اپنی جگہ برقرار رہتا ہیکہ پاکستان کو حافظ سعید اور مسعود اظہر جیسے دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں کرنی چاہئے۔ حافظ سعید فی الحال حکومتی تحویل میں ہیں لیکن یہ اقدام ناکافی ہے۔
