گزشتہ دو برس کے دوران تین مرتبہ مقبوضہ کشمیر کے مسئلہ پر بات چیت ناکام رہی
اسلام آباد ۔ پاکستان کے دفتر خارجہ نے اس امید کا اظہار کیا ہیکہ ہندوستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کی صدارت کی ایک ماہ طویل مدت کے دوران منصفانہ طرزِ عمل اختیار کرے گا۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چودھری نے ڈان کو بتایا کہ پاکستان کو امید ہے کہ ہندوستان سیکیورٹی کونسل کی صدارت کے قواعد وضوابط کی پابندی کرے گا۔ خیال رہے کہ دو سال کے لیے سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن ہندوستان اتوار سے شروع ہونے والے اگست کے مہینے میں 15 اقوام پر مشتمل کونسل کی صدارت کرے گا۔ یو این ایس سی کی صدارت ریاستوں کے انگریزی حرف تہجی میں ناموں کے مطابق ماہانہ بنیادوں پر تبدیل ہوتی ہے، ہندوستان یکم جون 2021 کو یو این ایس سی میں شامل ہواتھا جو 31 دسمبر 2022 کو اپنی دو سالہ مدت کے دوران 2 مرتبہ صدارت حاصل کرے گا۔ ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ چونکہ ہندوستان یہ عہدہ سنبھال رہا ہے ہم اسے ایک مرتبہ پھر مقبوضہ کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کی اس کی قانونی ذمہ داری یاد دلائیں گے ۔ خیال رہے کہ ہندوستان کی صدارت کا وقت اہم ہے، حالانکہ یہ اتفاق ہے کہ اس دوران ہندوستان کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے الحاق کو دو سال مکمل ہوئے ہیں جبکہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کا انخلا مکمل ہونے کو ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہندوستانی صدارت کا مطلب ہے کہ اس موقع پر پاکستان مقبوضہ کشمیر کے حالات پر سلامتی کونسل میں کوئی بات نہیں کر سکے گا۔ قبل ازیں زاہد حفیظ چودھری نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا تھا کہ 5 اگست 2021 کو ہندوستان کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے نتیجے میں طویل فوجی محاصرے اور کشمیریوں کی آزادی اور بنیادی حقوق پر سخت پابندیوں کو دو سال مکمل ہوجائیں گے۔ گزشتہ 2 برس کے عرصے کے دوران سلامتی کونسل میں تین مرتبہ مقبوضہ کشمیر کے مسئلے پر بات ہوچکی ہے۔ دوسری جانب افغانستان سے غیر ملکی فورسز کا انخلا اگست کے اختتام تک مکمل ہوجائے گا اور افغانستان سے متعلق کسی بڑی پیش رفت کی صعرت میں بھی ہندوستانی صدارت اہمیت کی حامل ہوسکتی ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ ہندوستان کو افغانستان میں امن اور مفاہمت کی کوششیں ناکام بنانے والے کے طور پر دیکھا ہے۔ ہر ملک کی صدارت کا سب سے اہم جز اس کا ‘ پروگرام آف ورک’ ہوتا ہے، جس میں ایک ماہ کے دور میں اس کی ترجیحات درج ہوتی ہیں۔ ہندوستان کے پروگرام آف ورک سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اپنا دور علاقائی حریفوں پاکستان اور چین کو ‘تنگ’ کرنے کے لیے استعمال کرے گا۔ ہندوستان نے دو اہم منصوبوں میں انسداد دہشت گردی پر بریفنگ اور میری ٹائم سیکیورٹی پر بحث شامل ہے۔