پیرس میں فائنانشیل ایکشن ٹاسک فورس کی میٹنگ ہے۔ منی لانڈرنگ اورٹیررفنڈنگ پرنظررکھنے والی تنظیم پاکستان کو بلیک لسٹ کرنے کے تعلق سے اس میٹنگ میں فیصلہ لے سکتی ہے۔پاکستان کو اس میٹنگ میں یہ بات ثابت کرنی ہوگی کہ اس نے ٹیررفونڈنگ اور منی لانڈرنگ میں ملوث افراد اور تنظیموں کے خلاف کاروائی کی ہے۔۔ایف اے ٹی ایف کی صدارت فی الوقت چین کررہا ہے جبکہ ملیشیا ،ترکی اور سعودی اس کے ارکان ممالک میں شامل ہیں۔
تنظیم کی ذیلی شاخ ایشیا پیسیفک گروپ نے پاکستان کو گرے سے ڈاؤن گریڈ کرکے بلیک لسٹ میں شامل کرنے کی سفارش کی ہے۔پاکستان کی نگاہیں ، چین،سعودی عرب،ترکی اور ملیشیا پر ہوں گی۔اگرتین ممالک نے پاکستان کے حق میں ووٹ دئے تو اسے بلیک لسٹ میں شامل نہیں کیا جائیگا۔ ویسے اگر پاکستان گرے لسٹ میں بھی رہتا ہے تو اس کی بھاری قیمت اسے چکانی پڑے گی۔پاکستان کے وزیرخارجہ نے اپریل میں کہا تھا کہ اگر پاکستان گرے لسٹ میں بھی رہتا ہے تو اسے سالانہ دس بلین ڈالر کا نقصان ہوگا۔
چین پاکستان کو بلیک لسٹ ہونے سے بچانے کے لئے پوری کوشش کرے گا۔ میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اس اجلاس کے حوالے سے پاکستان انتہائی دباؤ میں ہے۔ اس میٹنگ سے پہلے پاکستان ایف اے ٹی ایف کی جانب سے 27 نکات کے ایکشن پلان میں سے صرف 6 کو پورا کرنے میں کامیاب رہا۔ یہاں تک کہ تکنیکی تعمیل میں بھی، پاکستان 40 میں سے 10 پوائنٹس حاصل کرپایاہے۔جبکہ وہ 30 پوائنٹس سے محروم ہوگیاہے۔اس صورتحال میں پاکستان پر بلیک لسٹ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
اسی کے ساتھ پاکستان کو امید ہے کہ وہ چین اسے بلیک لسٹ ہونے سے بچائیگا۔تاہم بلیک لسٹ سے بچنے کے لئے پاکستان پوری کوشش کررہا ہے۔ پاکستانی حکمرانوں کو امید ہے کہ ایف اے ٹی ایف میں دیگرممالک پاکستان کی مدد کے لئے آگے آئیں گے۔پاکستان کوترکی، ملائیشیا اور چین سے مدد کی توقع ہے۔ حال ہی میں ، پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ میں اسلامو فوبیا کے بارے میں بات کرکے مسلم ممالک کی مدد کرنے کی کوشش کی تھی۔ لیکن اگر کل ایف اے ٹی ایف پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈال دیا گیا تو پہلے ہی خراب پاکستان کی معیشت مکمل طورپر ختم ہوجائے گی۔