واشنگٹن۔ 27 اکتوبر (یو این آئی) امریکہ کے وزیرِ خارجہ مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ امریکہ کو لگتا ہے کہ اس کے پاس پاکستان کے ساتھ اپنے اسٹریٹجک تعلقات کو وسعت دینے کا ایک موقع ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی مضبوطی نئی دہلی کے ساتھ واشنگٹن کے تعلقات یا دوستی کی قیمت پر نہیں ہے ۔ ہفتہ کے روز پریس بریفنگ کے دوران امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو سے سوال پوچھا گیا کہ آیا انڈیا نے حالیہ دنوں میں امریکہ اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں آنے والی نزدیکی کے حوالے سے کسی قسم کے خدشات کا اظہار کیا ہے ، جس پر انہوں نے کہا کہ انڈیا کی جانب سے تاحال ایسا کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان تاریخی طور پر موجود تناؤ کی وجہ سے ان کے پاس فکرمند ہونے کی وجوہات موجود ہیں لیکن میرے خیال میں انھیں یہ سمجھنا ہوگا کہ ہمیں بہت سے مختلف ممالک کے ساتھ تعلقات رکھنے ہوتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں پاکستان کے ساتھ اپنے سٹریٹیجک تعلقات کو وسعت دینے کا ایک موقع دکھائی دیتا ہے اور میرے خیال میں ہم نے اس سے فائدہ اٹھایا ہے ۔ روبیو کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں یہی ان کا کام ہے کہ ایسے ممالک تلاش کریں جن کے ساتھ وہ مشترکہ مفادات کی چیزوں پر کام کر سکیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جہاں تک سفارتکاری کا تعلق ہے تو انڈین کافی سجمھدار ہیں۔ دیکھیں، ان کے بھی کچھ ایسے ممالک کے ساتھ تعلقات ہیں جن سے ہمارے تعلقات نہیں ہیں۔ لہٰذا، یہ ایک میچور، عملی خارجہ پالیسی کا حصہ ہے ۔ امریکی وزیر کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں امریکہ جو کچھ بھی پاکستان کے ساتھ کر رہا ہے ، وہ واشنگٹن کے انڈیا کے ساتھ تعلقات یا دوستی کی قیمت پر نہیں ہے ۔ انھوں نے کہا کہ انڈیا کے ساتھ امریکہ کے تعلقات گہرے ، تاریخی اور اہم ہیں۔ اس سوال کے جواب میں کہ آیا امریکہ اور پاکستان کے تعلقات میں حالیہ بہتری اسلام آباد کی جانب سے امریکی کردار، بالخصوص صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے انڈیا اور پاکستان کے درمیان ممکنہ جنگ روکنے کے کردار کو تسلیم کرنے کی بنیاد پر ہے ؟۔ مارکو روبیو کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں پاکستان نے اس بات کو سراہا ہے ۔ جب بھی آپ کسی کے ساتھ کام کرتے ہیں تو آپ ایک دوسرے کو جاننے لگتے ہیں، اور اس سے ایک مثبت تعلق پیدا ہوتا ہے ۔