کراچی : نیوزی لینڈ 2024 کے ٹی20 ورلڈ کپ کی مایوسی کو پسِ پشت ڈال کر آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کی تیاری میں مصروف ہے۔ کیریبین میں مشکلات کے باوجود، بلیک کیپس متوازن ونڈے اسکواڈ اور پاکستان کی حالات سے واقفیت کے باعث اس ٹورنمنٹ میں اپنی کامیابی کے امکانات کے بارے میں پرامید ہیں اور وہ کل میزبان پاکستان کے خلاف کامیابی کی ہیٹ ٹرک کرنے کی خواہاں ہے جیسا کہ اس نے سہ رخی سیریز کے فائنل اور اس سے قبل گروپ مرحلے کے مقابلوں میں پاکستان کو شکست دی ہے ۔2019 کے بعد سے کسی بھی مہمان ٹیم نے پاکستان میں نیوزی لینڈ سے زیادہ ونڈے میچز نہیں کھیلے، جو11 میچز پر مشتمل ہیں۔ ان کی ٹیم بیٹنگ کی گہرائی اور بولنگ میں تنوع رکھتی ہے، جو انہیں ایک مضبوط حریف بناتی ہے۔ کپتان مچل سینٹنرکو نمبر 8 پر شامل کیے جانے کا امکان ہے، جبکہ ٹیم میں آٹھ بولنگ آپشنز دستیاب ہیں، جن میں اسپن آل راؤنڈرز راچن رویندرا اور ڈیرل مچل بھی شامل ہیں، جنہوں نے 2023 کے ورلڈ کپ میں اسپن کے خلاف بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔ اگرچہ نیوزی لینڈ کے پاس ماہر لیگ اسپنر نہیں ہے، لیکن سینٹنر، مائیکل بریسویل اورگلین فلپس جیسے آل راؤنڈرز ٹیم میں زبردست توازن فراہم کرتے ہیں۔ اسپین بولنگ کے مضبوط ہونے کے باوجود، نیوزی لینڈ کو فاسٹ بولنگ میں مشکلات کا سامنا ہے۔ ان کے تجربہ کار فاسٹ بولر لوکی فرگوسن اور بین سیئرز زخمی ہونے کے باعث ٹورنمنٹ سے باہر ہو چکے ہیں۔ ان کی غیر موجودگی میں ول اوروک واحد نمایاں فاسٹ بولر ہیں، تاہم وہ ابھی تک کسی بھی آئی سی سی ٹورنمنٹ میں ٹیم کی نمائندگی نہیں کی ہے۔ اس صورتحال میں میٹ ہنری پر بڑی ذمہ داری ہوگی ۔ نیوزی لینڈ اپنی مہم کا آغاز19 فروری کو کراچی میں میزبان پاکستان کے خلاف کرے گا۔ اس کے بعد 24 فروری کو راولپنڈی میں بنگلہ دیش کے خلاف دوسرا میچ کھیلے گا، جبکہ 2 مارچ کو دبئی میں ہندوستان کے خلاف آخری گروپ میچ ہوگا۔ڈیرل مچل نیوزی لینڈ کے مستحکم اور جارحانہ اندازکو نمایاں کرتے ہیں۔ انہوں نے 2021 کے ٹی20 ورلڈ کپ میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا اور اب مڈل آرڈر میں ایک اہم ستون بن چکے ہیں۔دوسری جانب پاکستان جسے سہ رخی سیریز کے فائنل میں بھی نیوزی لینڈ کے خلاف شکست ہوئی ہے وہ اس بڑے ٹوڑنمنٹ میں نیوزی لینڈ کو شکست دیکر ایک بہتر آغاز کی خواہاں ہوگی ۔