اسلام آباد۔ 18 اکتوبر (یو این آئی) پاکستان نے جمعہ کے روز ایک بار پھر افغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق یہ حملے شمالی وزیرستان میں ایک دہشت گرد بم و گولا باری کے حملے کے فوراً بعد کیے گئے ، جس کا نشانہ ایک فوجی تنصیب تھی اور یہ واقعہ اسلام آباد اور کابل کے درمیان دو روزہ جنگ بندی میں توسیع کے چند گھنٹے بعد پیش آیا تھا۔ انگور اڈہ کے علاقے اور افغانستان کے صوبہ پکتیکا کے ارگون اور برمل اضلاع سے واقعات کی اطلاع ملی، جہاں سیکیورٹی ذرائع کے مطابق کالعدم حافظ گل بہادر گروپ کے ٹھکانوں پر درست نشانہ لگا کر کارروائیاں کی گئیں، جن میں درجنوں دہشت گرد مارے گئے ۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ’آریانا نیوز‘سے گفتگو میں کہا کہ اگر کوئی افغانستان پر حملہ کرے گا تو ہماری افواج جواب دینے کے لیے تیار ہیں، تاہم پاکستانی سیکیورٹی ذرائع نے نشاندہی کی کہ افغان حکومت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی معاہدہ دہشت گرد گروہوں اور ان کے ٹھکانوں کے خلاف کارروائیوں پر لاگو نہیں ہوتا۔ پاکستانی فوج کی جانب سے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا، مگر حافظ گل بہادر گروپ سے منسلک دہشت گردوں نے میرعلی کے علاقے میں کھدی قلعے پر حملے کی ذمہ داری قبول کی، جہاں ایک خودکش حملہ آور نے دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑی فوجی کیمپ کے مرکزی دروازے سے ٹکرا دی تھی۔ اگرچہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے نقصان کے بارے میں کوئی بیان نہیں دیا، لیکن سیکیورٹی ذرائع کے مطابق حملہ ناکام بنا دیا گیا اور تمام حملہ آور مارے گئے ۔ ایکس پر جاری ایک معنی خیز بیان میں وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ کابل کے ساتھ تعلقات اب ماضی جیسے نہیں رہیں گے ، اب احتجاجی مراسلے یا امن کی اپیلیں نہیں ہوں گی، کوئی وفد کابل نہیں جائے گا، جہاں کہیں بھی دہشت گردی کا منبع ہوگا، اسے بھاری قیمت چکانی ہوگی۔