پولیس اور احتجاجیوں میں بحث وتکرار، کے سی آر اور کے ٹی آر سے استعفیٰ کا مطالبہ
حیدرآباد۔/19 مارچ، ( سیاست نیوز) تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن کے امتحانی پرچہ جات کے افشاء کے خلاف حیدرآباد ضلع کانگریس کمیٹی کی جانب سے آج احتجاج منظم کیا گیا جس کی قیادت صدر ضلع کانگریس کمیٹی سمیر ولی اللہ نے کی۔ کانگریس کارکنوں نے پرچہ جات کے افشاء کو روکنے میں حکومت پر ناکامی کا الزام عائد کیا اور چیف منسٹر کے سی آر کا علامتی پتلہ نذرآتش کیا گیا۔ کانگریس قائدین نے چیف منسٹر کے سی آر اور وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی کے ٹی راما راؤ سے استعفی کی مانگ کی اور کہا کہ افشاء کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ گاندھی بھون کے احاطہ سے احتجاجیوں کو باہر نکلنے کی پولیس نے اجازت نہیں دی اور بیریکیڈس نصب کردیئے گئے۔ پولیس اور احتجاجیوں کے درمیان بحث و تکرار ہوئی۔ احتجاج میں پردیش کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹریز بی کشن اور عظمیٰ شاکر، انچارج حلقہ اسمبلی چارمینار مجیب اللہ شریف ایڈوکیٹ، صدر میناریٹیز ڈپارٹمنٹ حیدرآباد ارشد شیخ، آنند راؤ، حیدر جعفری، دلاور حسین، اسلم شریف، عرفان قادری، عسکر علی بیگ، شکیل دیانی، یوسف دانش، سریش بابو، سلطان مرزا، محمد زبیر، میر اسد علی، وینکٹیش، ونئے اور دوسروں نے شرکت کی۔ اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے سمیر ولی اللہ نے کہا کہ پرچہ جات کے افشاء کے نتیجہ میں حکومت کو تین امتحانات منسوخ کرنے پڑے جس کے نتیجہ میں ہزاروں امیدواروں کا مستقبل تاریک ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امیدواروں نے کافی محنت کے بعد امتحانات میں حصہ لیا تھا لیکن پبلک سرویس کمیشن کے حکام افشاء کو روکنے میں ناکام ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کو چاہیئے تھا کہ وہ کمیشن کے صدرنشین اور ارکان کے خلاف کارروائی کرتے برخلاف اس کے حکومت کی جانب سے خاطیوں کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ تلنگانہ کی تشکیل میں لاکھوں نوجوانوں نے اس امید کے ساتھ حصہ لیا تھا کہ نئی ریاست میں روزگار حاصل ہوگا لیکن پرچہ جات کے افشاء سے طلبہ کو مایوسی ہوئی ہے۔ انہوں نے سرسلہ میں نوین نامی نوجوان کی خودکشی کاحوالہ دیا اور اسے سرکاری قتل قرار دیا۔ر