پجاریوں کو گورنمنٹ اسکیل ، ائمہ و مؤذنین چار ماہ کے اعزازیہ سے محروم

   

گنگا جمنی تہذیب کے زبانی دعوے، 7.5 کروڑ کی اجرائی سے محکمہ فینانس کا گریز

حیدرآباد ۔24۔ جولائی (سیاست نیوز) اقلیتوں اور بالخصوص مسلمانوں کا تذکرہ آتے ہی چیف منسٹر کے سی آر گنگا جمنی تہذیب کے تحفظ کا دعویٰ کرتے ہیں۔ کیا ہی بہتر ہوتا کہ دعویٰ کے مطابق حکومت عمل کرتی ۔ تلنگانہ میں مسلمانوں اور اکثریتی طبقہ کے ساتھ حکومت کے امتیازی سلوک کا کھلا ثبوت مندروں کے پجاری اور مساجد کے ائمہ اور مؤذنین ہیں۔ حکومت نے ائمہ اور مؤذنین کیلئے ماہانہ 5000 روپئے اعزازیہ مقرر کیا ہے جبکہ مندر کی پجاریوں کو سرکاری ملازمین کی طرح تنخواہیں ادا کی جارہی ہیں ۔ پجاریوں کو حکومت نے سیکشن آفیسر رتبہ کی حامل عہدیداروں کی طرح ہر ماہ تنخواہ ادا کی جارہی ہے جس کا سہرا حکومت کے ایک مشیر کے سر جاتا ہے۔ دوسری طرف ائمہ اور مؤذنین کو پجاریوں کی طرح سرکاری اسکیل دیئے جانے کی کسی بھی گوشہ سے نمائندگی نہیں کی گئی اور نہ ہی حکومت کو اس کا خیال آیا۔ حکومت کے امتیازی سلوک کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ائمہ اور مؤذنین گزشتہ چار ماہ سے اعزازیہ سے محروم ہیں لیکن محکمہ فینانس کو کوئی دلچسپی نہیں کہ اعزازیہ کا بجٹ جاری کرے۔ غریب طبقات سے تعلق رکھنے والے ائمہ اور مؤذنین جنہیں مساجد میں انتہائی کم تنخواہ ادا کی جاتی ہے جس کے ذریعہ ان کے خاندان کا گزارا ممکن نہیں ہے۔ ہر ماہ پانچ ہزار روپئے کے انتظار میں وہ وقف بورڈ کے چکر کاٹتے ہیں لیکن گزشتہ چار ماہ سے انہیں مایوسی کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آیا۔ وقف بورڈ کے عہدیدار اعزازیہ جاری کرنے کی اطلاع دے رہے ہیں لیکن رقم بینک اکاؤنٹ میں جمع نہیں ہوئی۔ بتایا جاتا ہے کہ عید الفطر اور عیدالاضحیٰ دونوں مواقع پر ائمہ اور مؤذنین کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔ عید سے قبل اگر بقایہ جاری کئے جاتے تو عید کے اخراجات کی پابجائی ممکن تھی ۔ بتایا جاتا ہے کہ ہمیشہ 3 سے 4 ماہ کے بقایہ جات برقرار رہتے ہیں اور کسی بھی ایک ماہ کی رقم جاری کرتے ہوئے مطمئن کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ وقف بورڈ کے ذرائع کے مطابق ائمہ اور مؤذنین کے اعزازیہ کے سلسلہ میں 7.5 کروڑ کے چیکس جاری کئے گئے اور محکمہ فینانس کی عدم دلچسپی کے نتیجہ میں کلیئرنس نہیں دیا گیا ۔ جب تک محکمہ فینانس چیکس کو کریڈٹ نہیں کرتا ، اس وقت تک بجٹ جاری نہیں ہوگا اور بینکس کے ذریعہ ائمہ اور مؤذنین کے اکاؤنٹس میں نہیں پہنچے گا۔ ائمہ اور مؤذنین کو شکایت ہے کہ مندروں کے پجاریوں کے طرز پر انہیں گورنمنٹ اسکیل فراہم کرنے کے سلسلہ میں نہ ہی حکومت کو دلچسپی ہے اور نہ کسی گوشہ سے نمائندگی کی گئی۔ تلنگانہ میں تقریباً 9000 ائمہ اور مؤذنین کو اعزازیہ جاری کیا جاتا ہے جبکہ مزید تقریباً 10 ہزار درخواستیں کئی برسوں سے زیر التواء ہے لیکن ان کی یکسوئی نہیں کی گئی ۔ اب جبکہ اسمبلی انتخابات قریب ہیں ہوسکتا ہے کہ دو ماہ بعد حکومت کسی قدر بجٹ جاری کرسکتی ہے تاکہ اسمبلی چناؤ میں ووٹ حاصل ہوسکیں۔ حال ہی میں مسلم مذہبی اور سیاسی قائدین سے ملاقات کے موقع پر چیف منسٹر نے ائمہ اور مؤذنین کا اعزازیہ جاری کرنے کا تیقن دیا تھا لیکن آج تک یہ وعدہ پورا نہیں ہوا۔