بی جے پی حکومت اپوزیشن کو دبانے کیلئے نئے نئے قاعدے قانون بنارہی ہے: اکھیلش
لکھنؤ: سماج وادی پارٹی صدر اکھلیش یادو نے کہا کہ حکومت اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لئے نئے نئے قاعدے قانون بنارہی ہے جو تاناشاہی رویہ کا مظہر ہے۔ودھان بھون کمپلیکس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے یادو نے کہا کہ بی جے پی حکومت نہ تو اپوزیشن کا سامنا کرنا چاہتی ہے اور نہ ہی یہ چاہتی ہے کہ اپوزیشن عوامی سوالات اٹھائے۔ ان کا مقصد جمہوریت کو کمزور کرنا ہے۔اسمبلی کا اجلاس بہت کم دنوں کے لیے بلایا جاتا ہے۔ جب ایوان میں بحث ہوگی ،تب ہی ترقی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے دور حکومت میں ہر طرف تباہی ہے۔ ہسپتال خستہ حال ہے۔ میڈیکل سروس مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے۔ پڑھائی برباد ہو گئی ہے۔ پرائمری اسکولوں میں کوئی داخلہ لینے نہیں آ رہا۔دیہی علاقوں میں کسانوں کو وہ کام نہیں مل رہا ہے جو انہیں ملنا چاہیے تھا۔ گنے کے ریٹ نہیں بڑھ رہے، دھان کی خریداری نہیں ہو رہی۔ یادو نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے کیپٹل انوسٹمنٹ کے بارے میں بلند بانگ دعوے کئے لیکن زمین پر کچھ نظر نہیں آرہا ہے۔ نہ کوئی صنعت قائم ہوئی نہ روزگار ملا۔ سڑکوں کو گڑھے سے پاک کرنے کے نام پر بجٹ لوٹ لیا گیا لیکن گڑھے نہیں بھرے گئے۔ حکومت کرپشن کو فروغ دے رہی ہے۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ملک میں کئی جماعتیں مردم شماری کے حق میں کھل کر سامنے آرہی ہیں۔ ریزرویشن ضروری ہے تاکہ سب کو مساوی حقوق اور عزت ملے۔ لیکن بی جے پی نجکاری بڑھا کر ریزرویشن ختم کرنے کی سازش کر رہی ہے۔ ریزرویشن قوانین کے تحت جن بچوں کو نوکری ملنی چاہیے تھی وہ نہیں ملی۔ 69 ہزار اساتذہ کی بھرتیوں میں بے ضابطگیوں کے باعث ٹیچر امیدوار سراپا احتجاج ہیں۔ بی جے پی حکومت ان کے مسائل حل کرنے کے بجائے ان پر لاٹھی چارج کر رہی ہے۔ انہیں ہراساں کیا جا رہا ہے۔