کھمم میںمشن کاکتیہ کے تحت اراضی کے حصول پر کسانوں کی درخواست
حیدرآباد ۔ 6 ۔نومبر (سیاست نیوز) تلنگانہ ہائی کورٹ نے کھمم ضلع میں مشن کاکتیہ پراجکٹ کے تحت آبپاشی عہدیداروںکی جانب سے یکطرفہ طور پر خانگی پٹہ اراضی کو حاصل کرنے کی مخالفت کی ہے۔ جسٹس جے انیل کمار نے کئی کسانوں کی جانب سے دائر کی گئی درخواستوں کی سماعت کی جس میں پراجکٹ کیلئے اراضی کے حصول کے فیصلہ کو چیلنج کیا گیا۔ درخواست گزاروں نے کہا کہ ضلع کلکٹر، آر ڈی او ، تحصیلدار اور آبپاشی ڈپارٹمنٹ کے عہدیدار خانگی اراضی کو تالاب کی اراضی قرار دے رہے ہیں اور اس سلسلہ میں اراضی مالکین کو کوئی نوٹس جاری نہیں کی گئی ۔ سرکاری وکیل نے کلکٹر کے فیصلہ کو جائز قرار دیا اور کہا کہ نئے پراجکٹس کے لئے اراضی کے حصول ضروری ہے اور پٹہ اراضی بھی تالاب کے ایف ٹی ایل حدود میں ہے۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ ایف ٹی ایل اراضی کے حصول پر معاوضہ کا مطالبہ نہیں کیا جاسکتا۔ جسٹس انیل کمار نے کہا کہ اگر تالاب میں اقل ترین سطح 834 یونٹ ہے اور سطح میں 854 یونٹ تک اضافہ ہوا ہے تو ایسے میں معاوضہ کی ادائیگی ضروری ہے ۔ عدالت نے عہدیداروں کی جانب سے یکطرفہ طورپر فیصلہ پر اعتراض جتایا ۔ جسٹس انیل کمار نے جاننا چاہا کہ کیا عہدیداروں کو آبی سطح میں اضافہ کا اختیار ہے۔ عدالت نے کہا کہ ریاست بھر میں جھیلوں اور تالابوں کے ایف ٹی ایل حدود میں موثر انداز میں تعین نہیں کیا گیا۔ جج نے کہا کہ جب تک ریونیو ڈپارٹمنٹ میں اصلاحات نافذ نہیں ہوں گی ، اس وقت تک ملک ترقی نہیں کرے گا۔1