تاجرین و ملازمین مشکل حالات کا شکار ، چیف منسٹر کو مکتوب روانہ
حیدرآباد۔12مئی(سیاست نیوز) پرانے شہر کے تاجرین اور ان کی دکانات میں کام کرنے والے ملازمین میں تشویش کی لہر دوڑنے لگی ہے اور وہ کاروبار کی کشادگی کیلئے نمائندگیوں کا سلسلہ شروع کرچکے ہیں۔ اولڈ سٹی ٹریڈرس اسوسیشن نے حکومت تلنگانہ اور چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے پرانے شہر میں کاروبار کی کشادگی اور سماجی فاصلہ کی برقراری کے ساتھ محدود وقت کے لئے ہی سہی اجازت فراہم کی جائے کیونکہ تاجرین اپنے ملازمین اور اپنے کاروبار کے متعلق فکر مند ہونے لگے ہیں۔ چارمینار تا مدینہ بلڈنگ کے درمیان موجود تجارتی اداروں کے مالکین کا کہناہے کہ ماہ رمضان المبارک کے دوران ملازمین کو اپنے آجرین سے اور تاجرین کو اپنے گاہکوں سے توقعات ہوتی ہیں علاوہ ازیں شہر حیدرآباد جو کہ ریاست کا دارالحکومت ہے یہاں ریاست تلنگانہ کے علاوہ پڑوسی ریاستوں آندھراپردیش ‘ کرناٹک اور مہاراشٹراسے تاجرین پہنچ کر ٹھوک اشیائے فروخت خرید کر لیجاتے تھے لیکن اب ان کی آمد اور خریداری کا وقت گذر چکا ہے اور اب ماہ رمضان المبارک کے آخری ایام جس میں شہریوں کی جانب سے خریداری کی جاتی ہے وہ دکانداروں کیلئے انتہائی اہم دور کی خریدی ہوتی ہے اسی لئے حکومت سے خواہش کی جا رہی ہے کہ وہ ماہ رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں کم از کم شرائط کے اطلاق کے ساتھ دن میں 4-6 گھنٹے کیلئے ہی سہی تجارتی سرگرمیوں کے آغاز کی اجازت فراہم کی جائے۔ ریاستی حکومت کی جانب سے واضح کیا جاچکا ہے کہ 29 مئی تک کوئی رعایت فراہم نہیں کی جائے گی اور چیف منسٹر نے کہہ دیا ہے کہ عید الفطر کے موقع پر بھی کسی طرح کے اجتماع کی اجازت نہیں ہوگی لیکن اولڈ سٹی ٹریڈرس اسوسیشن کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ اگر تجارتی سرگرمیوں کو بحال نہیں کیا جاسکا تو ایسی صورت میں وہ اپنے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کے موقف میں نہیں ہیں اور ان کی جانب سے جو بونس یا عید کے موقع پر اضافی تنخواہ ادا کی جاتی تھی وہ ادا نہیں کی جاسکے گی۔ جناب محفوظ احمد صدر اولڈ سٹی ٹریڈرس اسوسیشن نے بتیا کہ اس رمضان المبار ک کے ابتداء سے ہی لاک ڈاؤن کے سبب تاجرین ناقابل تلافی نقصان برداشت کرچکے ہیں اور اب ان حالات میں مزید نقصانات برداشت کرنے کے موقف میں وہ نہیں ہیں اسی لئے حکومت تلنگانہ سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ ماہ رمضان المبارک کے پیش نظر آخری ایام میں کچھ راحت فراہم کرنے کے اقدامات کرے تاکہ نقصانات کی پابجائی تو نہیں بلکہ کچھ راحت حاصل ہوجائے اور ہزاروں خاندان جو اس راہداری پر موجود تجارتی اداروں پر منحصر ہیں انہیں عید سے قبل کچھ راحت میسر آجائے۔ جناب عابد محی الدین جنرل سیکریٹری اسوسیشن نے بتایا کہ چارمینار سے مدینہ بلڈنگ کے درمیان موجود دکانداروں اور ان کے کام کرنے والوں سے 50 ہزار خاندان جڑے ہوئے ہیں اس کے علاوہ فٹ پاتھ اور چھوٹے ٹھیلہ بنڈی تاجرین علحدہ ہیں ۔حکومت کی جانب سے اگر سماجی فاصلہ اور دیگر اصولوں اور ضوابط کے ساتھ تجارتی سرگرمیوں کے آغاز کی صرف تاجرین کو اجازت فراہم کی جاتی ہے تو ایسی صورت میں ہزاروں خاندانوں کو راحت حاصل ہوگی جو کہ محنت کش طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے اقلیت دوست چیف منسٹر کی حیثیت سے اپنی منفرد شناخت بنائی ہوئی ہے اور تاجرین کو توقع ہے کہ ریاستی حکومت کی جانب سے تاجرین کو ہونے والے نقصانات کی پابجائی کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔