نیوڈیمیم دھات کی ری ۔ سائیکلنگ کرنے کی تاریخی ایجاد ، پنسلونیہ یونیورسٹی کے سائنسداں امیر شیخ کا کارنامہ
حیدرآباد۔2 دسمبر ، ( سیاست نیوز) عصری الیکٹرانک آلات کیلئے ضروری اور اہم پرزوں کی تیاری میں پرانی اور استعمال شدہ الیکٹرانک اشیاء سے مدد حاصل کرنے کی نئی تیکنک ایجاد کرلی گئی ہے جس میں کاغذ اور کپاس جیسی اشیاء میں پائی جانے والی پلانٹ سیلولوز کا استعمال کیا گیا۔ کانکنی میں مشکلات اور ماحول کیلئے خطرناک ثابت ہونے والی دھات ’نیوڈیمیم ‘ کے بغیر ان آلات کی ری سائیکلنگ کرتے ہوئے استعمال میں لانے کیلئے تاریخی ایجاد کرلی گئی ہے۔ امریکہ میں واقع پنسلونیہ اسٹیٹ یونیورسٹی کے سائینسداں امیر شیخ نے سیلولوز سے حاصل کردہ نانو مادہ سے اس مشکل کا حل تلاش کرلیا ہے جو ماحولیات دوست ہونے کے علاوہ مستقبل کیلئے ایک بہت بڑا اثاثہ ثابت ہوگا۔ عالمی سطح پر کام کاج اور سفری ضروریات کیلئے اب الیکٹرانکس پر انحصار ہوگیا ہے۔ نیو ڈیمیم دھات کو بہت ہی محتاط انداز میں مختلف شعبوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ الیکٹرانکس اشیاء میں استعمال کی جانے والی موٹرس کیلئے طاقتور آلہ کی تیاری میں یہ دھات اہم ثابت ہوتی ہے جنہیں ہائیبرڈ کاروں، لاؤڈ اسپیکرس، ہارڈ ڈرائیو، ایئر فونس وغیرہ میں استعمال کیا جاتا ہے۔ زیر زمین پائی جانے والی نیوڈیمیم دھات تک پہنچنا انتہائی مشکل عمل ہے کیونکہ یہ دھات زمین کے بعض حصوں میں دستیاب ہے۔ فی الحال اس دھات کی پیداوار میں چین کا حصہ 70 فیصد پایا جاتا ہے۔ نیوڈیمیم کی دستیابی کم ہونے کے باوجود اس کی طلب میں غیر معمولی اضافہ ہوتا جارہا ہے اور اس کو حاصل کرنے کیلئے روایتی کانکنی انتہائی خطرناک عمل ہے اور بہت زیادہ مہنگی ثابت ہوتی ہے۔ اس طرح کی کانکنی پر اخراجات بھی زیادہ ہوتے ہیں جو ماحولیات کیلئے بھی ناقابل تلافی نقصان کا سبب بنتا ہے۔ اس ضمن میں تقاضوں کو پورا کرنے کیلئے پنسلونیہ کے سائینسدانوں نے جن کی قیادت امیر شیخ نے کی‘ پرانے کمپیوٹرس کے ذریعہ اس کی کمی کو پورا کرنے کا حل تلاش کرلیا ہے۔ پرانے کمپیوٹرس ، سرکٹ بورڈز سے جڑی الیکٹرانکس غیر کارکردو ناقص اشیاء کی ری سائیکلنگ پر توجہ دی گئی اور یہ نتیجہ حاصل کیا گیا کہ ان اشیاء کو جتنا زیادہ دوبارہ استعمال میں لایا جائے گا اس سے اتنا ہی فائدہ حاصل ہوگا۔ اس طرح کی ٹکنالوجی سے حاصل توانائی اور اس کے استعمال سے ماحولیات کو بھی فائدہ ہوگا۔ اب ان آلات سے استعمال میں لائی جانے والی اشیاء اور پرزوں کو علحدہ کرنا اصل مسئلہ تھا جس کو علحدہ کرنے کیلئے بڑی مقدار میں تیزاب کا استعمال کیا جاتا تھا جو ماحولیات کیلئے بھی خطرناک تھا لیکن اب اس تازہ تحقیق کو ماحولیات دوست اور فائدہ بخش بنانے کا یقینی طریقہ تلاش کرلیا گیا ہے۔ع