مابقی اراضی کو بھی بلدیہ کے حوالے کرنے پر زور ، حصول جائیداد میں حقیقی منصوبہ کے خلاف کارروائی
حیدرآباد۔14جنوری(سیاست نیوز) پرانے شہر میں مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے کی جا رہی سڑکوں کی توسیع میں سیاسی مداخلت کے کئی واقعات سامنے آرہے ہیں اور کہا جا رہاہے کہ مقامی سیاسی کارکنوں کی جانب سے مالکین جائیداد کو ہراساں کیا جا رہاہے اور کہا جا رہاہے کہ ان کی جو جائیداد سڑک کی توسیع کے بعد بچ رہی ہے وہ بھی بلدیہ کی جانب سے حاصل کرلی جائے گی۔ بلدی عہدیداروں کی جانب سے نشاندہی کردہ حدود سے زائد جگہ کے حصول کے لئے مالکین جائیداد کو ہراساں کرتے ہوئے مالکین جائیداد کو بالواسطہ طور پر دھمکا یا جا رہاہے ۔ پرانے شہر میں جن مقامات پر سڑکوں کی توسیع انجام دی جا رہی ہے ان علاقوں سے تعلق رکھنے والے سیاسی کارکنوں کی جانب سے بچنے والی جائیدادوں کے حصول کیلئے کوششیں کی جا رہی ہیں اور اگر اراضی حوالے نہ کرنے کی صورت میں معاوضہ کی ادائیگی میں رکاوٹیں پیدا کرنے کا خوف ڈالا جا رہاہے اور کہاجارہا ہے کہ سڑک کی توسیع کے بعد بچ جانے والی جائیداد کا سودا نہیں کیا جا تا ہے تو ایسی صورت میں بلدی عہدیداروں پر دباؤ ڈالتے ہوئے مکمل جائیداد حاصل کرلی جائے گی جبکہ قانونی طور پر ایسا کرنے کی کوئی گنجائش موجود نہیں ہے تاہم سیاسی کارکنوں کے دباؤ میں بیشتر علاقوں میں یہ بات معمول بنتی جا رہی ہیں لیکن اس مسئلہ کے حل کے لئے سرکردہ قائدین تک متاثرین کی رسائی کو روکا جا رہاہے اور کہا جا رہاہے کہ ان چھوٹے معاملات میں بڑے قائدین دخل اندازی نہیں کرتے جبکہ متاثرین کا کہناہے کہ سڑک کی توسیع کے بعد جو جگہ بچ رہی ہے وہ ان کے لئے اثاثہ سے کم نہیں ہے کیونکہ سڑکوں کی توسیع کے بعد جائیداد کی قیمت میں کافی اضافہ ہور ہاہے اور ان جائیدادوں کے ذریعہ وہ مستقبل کو تابناک بنا سکتے ہیں اسی لئے وہ سڑک کی توسیع میں جائیداد حوالے کرنے تیار ہیں لیکن اب جبکہ وہ جائیداد کی حوالگی کیلئے تیار ہوچکے ہیں انہیں بلدی عہدیدار سیاسی کارکنوں کے دباؤ میں ہراساں کرتے ہوئے مکمل جائیداد کے حصول کا منصوبہ ظاہر کررہے ہیں جو کہ حقیقی منصوبہ کے برخلاف ہے اور اس طرح کے فیصلوں سے عہدیداروں پر عوام کا اعتماد باقی نہیں رہتا بلکہ اس طرح کی حرکتوں سے جن علاقوں میں سڑکوں کی توسیع کا عمل باقی ہے ان علاقوں کے جائیداد مالکین میں خوف پیدا ہونے لگا ہے اور وہ اپنی جائیدادوں کی حوالگی کے سلسلہ میں مخمصہ کا شکار ہونے لگے ہیں۔