پرانے شہر میں تاریخی بی بی کے علم کا جلوس، ہزاروں سوگواروں کی شرکت

   

مساجد میں جلسہ یادامام حسین ؓ کا انعقاد، اہم شخصیتوں نے علم پر ڈھٹی پیش کی

حیدرآباد۔/30 جولائی، ( سیاست نیوز) حیدرآباد میں یوم عاشورہ روایتی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا۔ نواسہ رسولؐ حضرت امام حسین ؓ اور ان کے 72 جانثاروں کی کربلا میں شہادت عظمیٰ پر خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ شہر کی تمام بڑی مساجد میں جلسہ ہائے یاد حسینؓ کا انعقاد عمل میں آیا جبکہ پرانے شہر میں تاریخی بی بی کے علم کا جلوس برآمد ہوا جس میں ہزاروں کی تعداد میں عزا داران نے شرکت کی۔ ہر سال یوم عاشورہ کے موقع پر حکومت کی جانب سے جلوس کے سلسلہ میں وسیع تر انتظامات کئے جاتے ہیں۔ مساجد میں منعقدہ جلسوں سے علمائے کرام، مشائخ عظام اور مذہبی اسکالرس نے خطاب کرتے ہوئے شہادت عظمیٰ کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ مسلمانوں سے اپیل کی گئی کہ وہ حضرت امام حسینؓ کی تعلیمات کو اختیار کرتے ہوئے ظلم و جبر کے خلاف آواز اٹھائیں۔ حیدرآباد میں تاریخی بی بی کے علم کا جلوس الاوہ بی بی دبیر پورہ سے ہاتھی پر برآمد ہوا۔ جلوس کے آغاز سے قبل الاوہ بی بی میں ماتمی گروہان نے مجالس اور ماتم کا اہتمام کیا۔ جلوس براہ کمان شیخ فیض، اعتبار چوک، کوٹلہ عالیجاہ تاریخی چارمینار پہنچا جہاں کمشنر پولیس سی وی آنند اور دیگر پولیس عہدیداروں نے ڈھٹی پیش کی۔ جلوس میں بلا لحاظ مذہب و ملت ہزاروں سوگواران حسین شریک تھے۔ جلوس چارمینار سے براہ گلزار حوض قدم رسول پہنچا جہاں مجلس بپا کی گئی۔ مختلف شیعہ انجمنوں نے عزاداری کی۔ جلوس میں شامل بڑی تعداد میں انجمنیں اور ماتمی گروہان نوحہ خوانی اور سینہ کوبی کررہے تھے۔ جلوس کے راستے پر جگہ جگہ سبیلوں کا اہتمام کیا گیا تھا۔ مختلف تنظیموں نے میڈیکل کیمپس منعقد کئے تھے جہاں سوگواروں کی مرہم پٹی کی گئی۔ علم بی بی کے آگے پولیس کا گھوڑ سوار دستہ موجود تھا۔ جلوس اعتبار چوک، منڈی میر عالم سے پرانی حویلی پہنچا جہاں نظام ٹرسٹ کے ذمہ داروں نے ڈھٹی پیش کی۔ وہاں سے جلوس الاوہ سرطوق دارالشفاء پہنچا۔ بعد میں عزا خانہ زہرہ سے براہ کالی قبر مسجد الٰہی چادر گھاٹ پر اختتام کو پہنچا۔ جگہ جگہ اہم شخصیتوں اور عوام کی جانب سے ڈھٹی پیش کی گئی۔ ریاستی وزراء محمد محمود علی، کے ایشور، سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل، صدر نشین وقف بورڈ مسیح اللہ خاں، صدر نشین اقلیتی فینانس کارپوریشن اسحاق امتیاز، صدرنشین اقلیتی کمیشن طارق انصاری اور دوسروں نے علم پر
ڈھٹی پیش کی۔ پولیس کی جانب سے وسیع تر انتظامات کئے گئے تھے اور جلوس کے راستہ پر ٹریفک کا رُخ موڑ دیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ قطب شاہی دور حکومت سے علم بی بی کی روایت بتائی جاتی ہے۔ نظام دور حکومت میں بھی انتہائی عقیدت واحترام کے ساتھ جلوس کا اہتمام کیا جاتا تھا اور زیادہ تر انتظامات نظام ٹرسٹ کے تحت تھے۔