پرانے شہر میں رائے دہی کے فیصد میںاضافہ کے تعلق سے غور و فکر

   

نوجوانوں و بزرگوں میں تبادلہ خیال ۔ ووٹ کی اہمیت کو سمجھ کر استعمال کرنے کی حکمت عملی

حیدرآباد۔21اپریل(سیاست نیوز) دونوں شہر وں حیدرآباد وسکندرآباد بالخصوص پرانے شہر میں رائے دہی کے فیصد میں تشویش کا باعث ہے لیکن عام انتخابات 2024 میں کسی طرح کی غفلت نہ کی جائے اس کیلئے منظم انداز میں مہم چلائی جا رہی ہے ۔ کہا جار ہاہے کہ پرانے شہر کے علاوہ ریاست کے تمام حلقہ جات لوک سبھا میں مسلمان اپنے رائے دہی کے فیصد میں اضافہ کے ذریعہ ملک سے ظالم حکومت کے خاتمہ کو یقینی بناسکتے ہیں ۔ پرانے شہرمیں رائے دہی کے فیصد میں کمی پر عام تاثر یہ ہے کہ سیاسی قائدین سے ناراضگی اور بعض گوشوں میں مخصوص پارٹی کی کامیابی اس کی وجہ ہے ۔ اس مرتبہ پرانے شہر میں ہر گلی کوچہ اور گروپس میں ووٹنگ فیصد میں اضافہ کو یقینی بنانے حکمت عملی پر تبادلہ خیال کرکے کہا جا رہاہے کہ کسے ووٹ دیں یہ اپنے طور پر فیصلہ کریں لیکن ووٹ دینے ضرور قطار میں کھڑے رہیں اور اپنے ووٹ کا استعمال کریں کیونکہ انتخابات کو معمولی نہیں سمجھا جا رہاہے بلکہ ان کے نتائج کے جو اثرات ہندوستان میں مسلمانوں و دیگر پسماندہ طبقات پر مرتب ہوں گے ان کا جائزہ لیتے ہوئے نوجوان اپنے ووٹوں کے استعمال کی منصوبہ بندی کرنے لگے ہیں اور کہہ رہے ہیں انہیں سیاسی قائدین سے ناراضگی بھی ہے تو وہ ان کے خلاف ووٹ کا استعمال کریں گے لیکن اپنے ووٹ کا ضروراستعمال کریں گے۔بلدیہ حیدرآباد کے حدود میں پرانے شہر میں سب سے کم ووٹنگ تناسب اور شہری علاقوں میں رائے دہی میں گراوٹ پر مفکرین کی جانب سے مسلسل متوجہ کیا جا رہاہے اور کہا جا رہا ہے کہ مسلمان اپنے ووٹ کا استعمال کریں کیونکہ یہ محض ایک جمہوری حق نہیں بلکہ دینی فریضہ اور امانت ہے ۔ نوجوانوں و بزرگ شہریوں کے تبادلہ خیال میں اب یہ بات کہی جا رہی ہے کہ 2024 میں مسلمانوں کو اپنی مذہبی آزادی و دستور کے تحفظ کیلئے ووٹ کا استعمال کرکے ان طاقتوں کو اقتدار سے بے دخل کرنے جدوجہد کرنی چاہئے جو ہندوستان میں مسلمانوں کے عرصہ حیات کو تنگ کرنے و شریعت میں مداخلت کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔3