رائے درگ تا شمس آباد میٹرو کے لیے حکومت کی عجلت پسندی
حیدرآباد۔14جولائی (سیاست نیوز) رائے درگ سے شمس آباد میٹرو ریل پراجکٹ ٹنڈر کے مرحلہ میں ہے لیکن اس کے باوجود اس پراجکٹ کے سلسلہ میں عہدیداروں نے کئی امور کو قطعیت دے دی ہے جس میں 5688کروڑ کی لاگت سے تیار کئے جانے والے 31کیلو میٹر طویل اس راہداری پر 9 اسٹیشن اور 1.7 کیلو میٹر زیر زمین میٹرو ریل کو بھی قطعیت دے دی گئی ہے۔9ڈسمبر 2022 کو چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے اس راہداری کے لئے سنگ بنیاد رکھا تھا اور اب اس راہداری کے لئے تمام امور کو قطعیت دی جاچکی ہے لیکن پرانے شہر حیدرآباد میں میٹرو ریل کے سلسلہ میں راست چیف منسٹر کی جانب سے ہدایت جاری کئے گئے 5 یوم گذر چکے ہیں لیکن اس معاملہ میں اب تک کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے جبکہ برسوں سے زیر التواء اس پراجکٹ کے سلسلہ میں تمام تفصیلات راہداری‘ اسٹیشن اور سڑکوں کی توسیع وغیرہ کے امور سب کچھ حیدرآباد میٹرو ریل کے علاوہ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے دفاتر میں موجود ہیں اس کے باوجود اس پر اب تک کوئی پیشرفت کے سلسلہ میں عہدیداروں کو واقف نہیں کروایا گیا جبکہ میٹروریل کے لئے ریاستی حکومت کی جانب سے دو برسوں کے دوران 1000 کروڑ کا بجٹ بھی مختص کیا جاچکا ہے۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے گذشتہ دنوں پرانے شہر میں میٹرو ریل کے سلسلہ میں عہدیداروں کو ہدایا ت جاری کی تھی اور اس بات کی اطلاع ریاستی وزیر کے ٹی راما راؤ نے ٹوئیٹر کے ذریعہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ پرانے شہر میں میٹرو ریل کے کاموں کے آغاز کے سلسلہ میں چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے عہدیداروں کو ہدایات جاری کردی ہیں ۔ چیف منسٹر کی جانب سے پرانے شہر میں میٹرو ریل کے کاموں کے آغاز کی ہدایت کے بعد اب تک کسی بھی طرح کی ترقیاتی یا تعمیری سرگرمیوں کے سلسلہ میں کوئی اجلاس طلب نہیں کیا گیا اور نہ ہی اس سلسلہ میں کوئی پیشرفت یا ہلچل دونوں اداروں میں دیکھی جا رہی ہے جبکہ رائے درگ سے شمس آباد ائیر پورٹ تک میٹرو ریل کے لئے ٹنڈر طلب کرنے کے علاوہ راہداری اور اسٹیشنوں کی قطعیت کا عمل تیزی سے جاری ہے اور کہا جا رہاہے کہ آئندہ دو ہفتوں میں رائے درگ سے ائیر پورٹ کے لئے 20 منٹ میں سفر کو یقینی بنانے کے اس پراجکٹ پرٹنڈر کا عمل مکمل کرتے ہوئے تعمیراتی کاموں کا آغاز کردیئے جانے کا امکان ہے جبکہ پرانے شہر میں میٹرو ریل کے کاموں کے آغاز کے لئے فوری طور پر حصول جائیداد کا عمل شروع کیا جانا چاہئے لیکن مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے عہدیدارو ںکا کہناہے کہ انہیں اس سلسلہ میں تاحال کوئی احکام موصول نہیں ہوئے ہیں ۔م