منتخبہ نمائندے فوری توجہ دے ، جی ایچ ایم سی و ایچ ایم ڈی اے کا صرف جاریہ کاموں پر توجہ
حیدرآباد۔27اپریل(سیاست نیوز) شہر حیدرآباد میں جاری ترقیاتی کاموں کو برقرار رکھتے ہوئے مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد اور حیدرآباد میٹروپولیٹین ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کی جانب سے لاک ڈاؤن کی صورتحال سے استفادہ حاصل کرتے ہوئے ترقیاتی کاموں کو جلد مکمل کرنے کے اقدامات کئے جارہے ہیں لیکن حیدرآباد میٹرو ریل کا کوئی تذکرہ نہیں ہورہا ہے جبکہ پرانے شہر میں میٹرو ریل کے کاموں کے لئے کم از کم اس مدت کے دوران سروے مکمل کے جاسکتا تھا لیکن تاحال ایسا نہیں کیا گیا اور نہ ہی جائیدادوں کے حصول کے اقدامات کا آغاز کیا گیا بلکہ سرکاری جائیدادوں کے حصول کی کاروائیوں کو بھی انجام دینے سے گریز کیا جا رہاہے بلکہ حیدرآباد میٹرو ریل کی جانب سے کوئی سرگرمیاں انجام نہیں دی جا رہی ہیں جبکہ اگر پرانے شہر سے تعلق رکھنے والے منتخبہ نمائندوں کی جانب سے املی بن تا فلک نما میٹرو راہداری کے سلسلہ میں سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں لاک ڈاؤن کی مدت کے دوران حصول جائیداد کی نوٹسیں جاری کرنے کے علاوہ مذکورہ راہداری پر سروے کا کام مکمل کیاجاسکتا ہے اور حکومت کی جانب سے کئے گئے اعلان کے مطابق اس راہداری پر میٹرو ریل کے آغاز کے سلسلہ میں عملی اقدامات کو شروع کیا جاسکتا ہے۔ شہر حیدرآباد میں میٹرو ریل کے تمام مراحل کی تکمیل کے بعد اب جو صورتحال ہے اس میں پرانے شہر کی میٹرو راہداری پر ہی توجہ ناگزیر ہے لیکن گذشتہ کئی برسوں سے پرانے شہر میں میٹرو ریل کی راہداری پر صرف اعلانات کئے جا رہے ہیںا ور عملی اقدامات کے نام پر جائیدادوں کی دیواروں پر صرف حصول جائیداد کیلئے نشانات لگائے گئے ہیں۔ بتایاجاتا ہے کہ حیدرآباد میٹرو ریل کے عہدیداروں بالخصوص ایل اینڈ ٹی کے ذمہ داروں کی جانب سے پرانے شہر میں میٹرو راہداری کے سلسلہ میں از سر نو تخمینہ لگانے کے متعلق غور کیا جا رہاہے اور عہدیدارو ںکی جانب سے یہ تاثر دیا جا رہاہے کہ تاخیر کے سبب پرانے شہر میں میٹرو کے آغاز کی صورت میں جلد منافع بخش بننے کے امکانات موہوم ہیں اور عہدیدارو ںکی جانب سے یہ تاثر حکومت کو دیا جانے لگا ہے اس کیلئے پرانے شہر سے تعلق رکھنے والے منتخبہ عوامی نمائندوں کو چاہئے کہ وہ حکومت اور حیدرآباد میٹرو ریل کے عہدیدارو ںپر دباؤ ڈالتے ہوئے جلد از جلد پرانے شہر میں میٹرو ریل کے کاموں کے آغاز کو یقینی بنانے کے اقدامات کئے جانے کے اقدامات کئے جائیں تاکہ لاک ڈاؤن کی مدت کا جس طرح سے شہر کے دیگر علاقوں میں فائدہ اٹھایا جا رہاہے اسی طرح پرانے شہر میں بھی اٹھایا جاسکے۔