جائیداد متاثرین کا معاوضہ میں اضافہ کرنے پر زور ، عہدیداروں اور مالکین جائیدادوں کے ساتھ اجلاس
حیدرآباد۔18 ۔اکٹوبر(سیاست نیوز) حکومت کی جانب سے مجوزہ پرانے شہر کی میٹرو ریل پراجکٹ کے لئے حیدرآباد میٹرو ریل کی جانب سے سرگرمیوں کو تیز کردیا گیا ہے اور جائیدادوں کے حصول کے سلسلہ میں مالکین جائیداد کے ہمراہ متعدد اجلاس منعقد کرتے ہوئے مذاکرات جاری ہیں۔ دارالشفاء تا فلک نما کے درمیان میٹرو راہداری پر موجود جائیدادوں کے حصول کے سلسلہ میں عہدیداروں کی جانب سے منعقد کئے جانے والے اجلاسوں کے دوران مالکین جائیداد انہیں فراہم کئے جانے والے معاوضہ میں اضافہ کی مانگ کر ہے ہیں جبکہ عہدیدارو ںکا کہناہے کہ حکومت کی جانب سے جو معاوضہ فراہم کیا جا رہاہے وہ قوانین کے مطابق ہے۔ مالکین جائیداد کا کہناہے کہ اس مصروف ترین سڑک اور تجارتی علاقہ ہونے کے باوجود حکومت کی جانب سے سرکاری قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا اسی لئے اگر انہیں حکومت کی قیمتوں کے مطابق معاوضہ دیا جاتا ہے تو ان کے ساتھ ناانصافی ہوگی ۔ مالکین جائیداد کا کہناہے کہ ریاستی حکومت نے پرانے شہر کی ترقی کے لئے پرانے شہر میں میٹر ریل پراجکٹ کے آغاز کا فیصلہ کیا ہے ۔محکمہ مال و ضلع کلکٹر کے علاوہ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے عہدیداروں کا کہناہے کہ دارالشفاء تا فلک نما سڑک بالخصوص منڈی میر عالم ‘ کوٹلہ عالیجاہ‘ اعتبار چوک ‘ مغلپورہ کی مصروف ترین سڑکوں پر حکومت کی جانب سے معقول معاوضہ کی پیشکش کی جا رہی ہے اور انہیں امید ہے کہ مذاکرات کے بعد مالکین جائیداد اپنی جائیدادوں کی حوالگی کے لئے آمادہ ہوجائیں گے کیونکہ اس راہداری پر میٹرو ریل پراجکٹ کے لئے مسلسل مطالبہ کیا جا رہا تھا اور ریاست میں اقتدار کی تبدیلی کے ساتھ ہی پرانے شہر میں میٹرو ریل پراجکٹ کے آغاز کے لئے چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے سنگ بنیاد رکھتے ہوئے پراجکٹ میں تیزی پیدا کی ہے۔ ذرائع کے مطابق اس راہداری پر مالکین جائیداد سے مذاکرات کے دوران مختلف امور سامنے آرہے ہیں اور ان امور کا تصفیہ کرتے ہوئے عہدیدار ان کے حل کے لئے فوری اقدامات کرنے لگے ہیں۔ عہدیداروں کے مطابق 2025 کے اوائل میں ہی جائیدادوں کے حصول اور انہدام کا سلسلہ شروع کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے تاکہ چیف منسٹر کی جانب سے کئے گئے اعلان کے مطابق پرانے شہر کی راہداری کو مکمل کرنے کے اقدامات کئے جاسکیں۔ مالکین جائیداد کا کہناہے کہ وہ ترقیاتی کاموں کے لئے اپنی جائیدادوں کو حوالہ کرنے تیارہیں لیکن وہ حکومت سے اپیل کر رہے ہیں کہ ان کی جائیدادوں کے لئے معقول معاوضہ ادا کیا جائے اور انہیں دی جانے والی مراعات میں کچھ اضافہ کیا جائے تاکہ اس مصروف ترین علاقہ میں تجارت سے محروم ہونے والوں کی بہتر انداز میں بازآبادکاری یقینی ہوسکے۔3