پرانے شہر میں میٹرو ریل پر چیف منسٹر سے وضاحت کا مطالبہ

,

   

بلدی چناؤ میں ٹی آر ایس کی دھاندلیاں، جی نرنجن کی پریس کانفرنس
حیدرآباد ۔5۔ فروری (سیاست نیوز) پردیش کانگریس کمیٹی کے ترجمان جی نرنجن نے الزام عائد کیا کہ بلدی انتخابات میں ٹی آر نے قواعد کی خلاف ورز ی کرتے ہوئے انتخابی عمل کو مذاق بنادیا۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے نرنجن نے کہا کہ ایکس افیشو ارکان کی ووٹنگ کے معاملہ میں الیکشن کمیشن کے قو اعد کی خلاف ورزی کی گئی ۔ راجیہ سبھا کے صدرنشین جن کا تعلق آندھرا سے ہے ، انہوں نے کیشو راؤ کو آندھرا کا رکن قرار دیا لیکن کیشو راؤ نے بلدی انتخابات میں تلنگانہ میں ووٹ دیا۔ کے وی پی رام چندر راؤ کو تلنگانہ الاٹ کیا گیا اور الیکشن کمیشن نے انہیں رائے دہی کی اجازت دی ۔ انہوں نے کیشو راؤ کو تلنگانہ میں ووٹ دینے کی اجازت پر حیرت کا اظہار کیا۔ نرنجن نے کہا کہ نیروڈو چرلہ میونسپلٹی میں لمحہ آخر میں رکن کونسل سبھاش ریڈی کا نام شامل کیا گیا۔ انتخابی عمل کے آغاز کے بعد کوئی نام شامل نہیں کیا جاسکتا۔ نرنجن نے انتخابی بے قاعدگیوں کی اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے الیکشن کمشنر ناگی ریڈی سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آ زادانہ اور منصفانہ رائے دہی میں ناکام ہوچکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ زرعی کوآپریٹیو سوسائٹیز کے انتخابات میں کامیابی کیلئے ٹی آر ایس کی جانب سے کسانوں کو لالچ دیا جارہا ہے ۔ نرنجن نے حیدرآباد میں میٹرو ریل کے آغاز کو کانگریس کا کارنامہ قرار دیا اور کہا کہ 2005 ء میں یو پی اے حکومت نے حیدرآباد کے لئے پانچ ہزار کرو ڑ منظور کئے تھے۔ 2008 ء میں وائی ایس راج شیکھر ریڈی نے میٹرو ریل کے کاموں کا سنگ بنیاد رکھا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ میٹرو ریل کے کاموں میں تاخیر کیلئے کے سی آر ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے جن روٹس کے بارے میں اعتراض جتایا تھا ، ان روٹس پر میٹرو ریل کا کام جاری ہے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ کس معاہدہ کے تحت یہ کام انجام دیا جارہا ہے ۔ 7 فروری کو چیف منسٹر املی بن سے جوبلی تک میٹرو ریل کا افتتاح کرنے والے ہیں۔ انہیں پرانے شہر میں میٹرو ریل کے بارے میں موقف واضح کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس بات کی وضاحت کرے کہ پرانے شہر میں میٹرو ریل کا آغاز کب ہوگا۔