پرانے شہر میں میٹرو ٹرین پراجکٹ ، 16 دسمبر سے جائیداد مالکین کو چیکس

   

جنوری کے پہلے ہفتہ میں انہدامی کارروائی ، کاموں میں تیزی ، منتخبہ نمائندوں کو رکاوٹ بننے سے گریز کا فیصلہ
حیدرآباد۔9۔ڈسمبر۔(سیاست نیوز) پرانے شہر میں میٹرو ریل کے تعمیری کاموں کے آغاز کے لئے حیدرآباد میٹرو ریل اور مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے مشترکہ سروے کے ذریعہ جائیدادوں کے حصول کے عمل میں تیزی لائی جاچکی ہے اور حیدرآباد میٹرو ریل کے عہدیدار متعلقہ محکمہ جات کے عہدیداروں کے ہمراہ روزانہ کے اساس پر سروے کرتے ہوئے جائیدادوں کے مالکین سے ملاقات کررہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق حیدرآباد میٹرو ریل کے عہدیداروں جانے جائیدادوں کے حصول کے سلسلہ میں ادا کی جانے والی رقومات کی اجرائی اور چیکس کی حوالگی کا 16 ڈسمبر سے آغاز کیا جائے گا۔ میٹرو ریل کے دوسرے مرحلہ کے دوران مہاتما گاندھی بس اسٹیشن تا چندرائن گٹہ راہداری پر حیدرآباد میٹرو ریل نے جنوری کے پہلے ہفتہ سے جائیدادوں کے حصول اور انہدامی کاروائیوں کے آغاز کا منصوبہ تیار کیا ہے اور کہا جا رہاہے کہ اس منصوبہ پر حیدرآباد میٹرو ریل کے عہدیداروں نے عمل آوری کے سلسلہ میں جو تیاریاں کی ہیں ان کے مطابق 16 ڈسمبر سے چیکس کی حوالگی اور جائیدادوں کے حصول کے لئے 15یوم کی مہلت دیئے جانے کے بعد جنوری کے پہلے ہفتہ میں انہدامی کاروائی شروع کردی جائے گی۔ حیدرآباد میٹرو ریل کی جانب سے دوسرے مرحلہ کے پراجکٹ میں مہاتما گاندھی بس اسٹیشن تا چندرائن گٹہ راہداری پر جملہ 6میٹرو اسٹیشن تعمیر کئے جائیں گے جن میں سالار جنگ میوزیم میٹرو اسٹیشن ‘چارمینار میٹرو اسٹیشن ‘ شاہ علی بنڈہ میٹرو اسٹیشن ‘ علی آباد میٹرو اسٹیشن ‘ کے علاوہ فلک نما میٹرو اسٹیشن تعمیر کیا جائے گا جبکہ چندرائن گٹہ انٹرچینج میٹرو اسٹیشن ہوگا۔ چندرائن گٹہ پر انٹر چینج میٹرو اسٹیشن کی تعمیر کے بعد پہلے اور دوسرے مرحلہ کے دوران تیارکئے جانے والے میٹرو اسٹیشن کے درمیان 2 انٹرچینج اسٹیشن ہوجائیں گے جبکہ موجودہ راہداری پر امیر پیٹ میٹرو اسٹیشن پہلا انٹرچینج میٹرو اسٹیشن ہے ۔ پرانے شہر میں میٹرو ریل پراجکٹ کے سلسلہ میں جاری میٹروریل کے عہدیداروں کی سرگرمیوں پر جائیدادوں کے مالکین میں بے چینی پائی جانے لگی ہے کیونکہ جائیدادوں کے مالکین کا احساس ہے کہ ان کی جائیدادوں کے حصول کے لئے میٹرو ریل کی جانب سے معقول معاوضہ ادا نہیں کیا جا رہا ہے ۔ معقول معاوضہ کی عدم ادائیگی کے متعلق شکایات کے بعد اب مختلف موضوعات کو بنیاد بناتے ہوئے دارالشفاء تا فلک نما راہداری پر موجود جائیدادمالکین کی جانب سے پراجکٹ کی مخالفت کی جانے لگی ہے لیکن انہیں کوئی سیاسی تائید حاصل نہیں ہورہی ہے کیونکہ طویل مدت کے بعد ریاستی حکومت کی جانب سے اس راہداری پر حیدرآباد میٹرو ریل کے کاموں کا تیزی سے آغاز کیا جا رہاہے اسی لئے منتخبہ عوامی نمائندوں کی جانب سے اس میں کسی بھی طرح کی مداخلت سے گریز کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے لیکن جائیدادوں کے مالکین کو معقول معاوضہ کی ادائیگی کے سلسلہ میں نمائندگی کی جا رہی ہے۔3