پرانے شہر میں گھر گھر سروے، غیر اردو داں عملہ سے مشکلات

   

انگریزی سے بھی عدم واقف ، شہری تلگو سمجھنے سے قاصر، لسانی دوریوں سے اندراج غلط ہونے کا خدشہ

حیدرآباد۔15۔نومبر(سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ کی جانب سے جاری گھرگھر سروے کے دوران لسانی دوریوں کے سبب کئی مکینوں کے اندراجات غلط ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ پرانے شہر کے علاقوں میں سروے کے لئے پہنچنے والوں کو اردو میں بات چیت نہ آنے کے نتیجہ میں مکینوں کو مشکلات کا سامنا کرا پڑرہا ہے اور وہ تلگو میں بات چیت سے قاصر ہونے کے سبب سروے کنندگان کی جانب سے کئے جانے والے سوالات کے جواب نہیں دے پا رہے ہیں۔ ملک پیٹ کے علاوہ دیگر علاقوں سے روزانہ اس بات کی شکایات موصول ہورہی ہیں کہ سروے کنندگان جو کہ محض تلگو زبان سے واقف ہونے کی وجہ سے مسلم علاقوں میں سروے نہیں کر پا رہے ہیں انہیں اور مکینوں دونوں کو ہی مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے ذات پات پر مشتمل سروے کے آغاز کے بعد سے ہی مسلسل اس بات کی شکایات موصول ہورہی ہیں کہ سروے کنندگان اور مسلم علاقوں کے مکینوں کے درمیان رابطہ کا فقدان سروے میں غلط اندراجات کی وجہ بن سکتا ہے اسی لئے اقلیتی غالب آبادیوں میں ایسے سروے کنندگان کو ذمہ داری دی جانی چاہئے جو کہ اردو زبان سے واقف ہیں اور مسلم خاندانوں سے بات چیت کرسکتے ہیں۔ بتایاجاتا ہے کہ ججس کالونی ملک پیٹ کے علاقہ میں گذشتہ یوم سروے کے لئے عملہ پہنچا جو کہ مکینوں سے تلگو زبان میں بات کر رہا تھا لیکن جب ان سے مکینوں نے کہا کہ وہ تلگو زبان سے واقف نہیں ہیں اسی لئے انگریزی یا اردو زبان میں بات کی جائے تو سروے کرنے والے عملہ کے ذمہ داروں نے سروے مکمل کرنے کے بجائے وہاں سے چلے گئے جس کے نتیجہ میں ان مکانات میں رہنے والوں کا سروے مکمل نہیں ہوپایا ہے جبکہ بیشتر مکانات پر سروے کرنے والے عملہ کی جانب سے اسٹیکر پہلے چسپاں کردیئے گئے ہیں اور یہ کہہ کر چلے گئے ہیں کہ جلد دوبارہ پہنچ کرسروے کیا جائے گا حالانکہ کئی مکانات پر جہاں اسٹیکر چسپاں کئے جاچکے ہیں ان مکانات پر دوبارہ سروے کے لئے نہیں پہنچ پائے ہیں۔ اردو زبان میں بات چیت سے قاصر عملہ کے سروے میں شامل ہونے کے سبب مسلم خاندانوں کا سروے نہ ہونے کی صورت میں جب رپورٹ تیار کی جائے گی تو اس بات کا خدشہ ہے کہ بیشتر مسلم خاندانوں کی تفصیلات سروے میں شامل نہیں ہوں گی یا پھر جن مکانات پر اسٹیکر چسپاں کئے جاچکے ہیں لیکن سروے کا عمل مکمل نہیں کیاگیا ہے ان مکانات کی تفصیلات سروے کنندگان کی جانب سے من مانی طور پر درج کئے جانے کی بھی خدشات کا اظہار کیا جانے لگا ہے۔3