پرانے شہر کا بیگم بازار ’ گولڈن بازار ‘ میں تبدیل

   

تلنگانہ کا سب سے مہنگا علاقہ، 101 گز اراضی 10 کروڑ روپئے میں فروخت

حیدرآباد ۔ 28 ۔ اگست : ( سیاست نیوز) : ہول سیل مارکٹس کے لیے مرکز کہلانے والا بیگم بازار مقامی اراضیات کے مالکین کے لیے گولڈن بازار میں تبدیل ہوگیا۔ کوکہ پیٹ میں ایک ایکر اراضی 100 کروڑ روپئے میں فروخت ہونے پر سب نے حیرت کا اظہار کیا تھا ۔ تاہم حال ہی میں پرانے شہر سے متصل بیگم بازار کے فیل خانہ میں 101 گز اراضی کا پلاٹ 10 کروڑ روپئے میں فروخت ہوا ہے ۔ ماہرین رئیل اسٹیٹ کا کہنا ہے کہ بیگم بازار تلنگانہ کا سب سے مہنگا علاقہ بن گیا ہے ۔ تلگو ریاستوں تلنگانہ اور آندھرا پردیش میں ہول سیل مارکٹس کا جب بھی ذکر آتا ہے سب سے پہلے بیگم بازار کا نام لیا جاتا ہے ۔ تجارتی مارکٹ میں ملک کے مالیاتی صدر مقام ممبئی سے اس کا مقابلہ ہورہا ہے ۔ اترپردیش ، تلنگانہ ، آندھرا پردیش کے بشمول کرناٹک ، ٹاملناڈو جیسی ریاستوں سے یہاں تقریبا ایک لاکھ رٹیل تاجرین پہونچتے ہیں ۔ نئے بنیادی انفراسٹرکچر کی عدم موجودگی کے باوجود ، دوکانات اور تجارتی کامپلکس کے لیے ضروری جگہوں کی ڈیمانڈ بہت زیادہ ہے ۔ بیگم بازار میں 5 تا 6 ہزار ہول سیل کی دوکانات موجود ہیں ۔ بیگم بازار کا علاقہ ہول سیل مارکٹ میں تبدیل ہوجانے کے بعد یہاں اراضیات کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگی ہیں ۔ کشادہ سڑکیں ، ٹریفک نظام باقاعدہ نہ ہونے اور گاڑیوں کے پارکنگ کے لیے معقول انتظامات نہ ہونے کے باوجود ہول سیل کاروبار کے لیے رٹیل تاجر تمام مشکلات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے تجارتی اغراض و مقاصد کے لیے یہاں پہونچتے ہیں ۔ اس علاقے میں چند مقامات پر اراضیات دستیاب نہیں ہے جس کی وجہ سے قدیم عمارتوں کو منہدم کرتے ہوئے نئی عمارتیں تعمیر کی جارہی ہیں ۔ اگر کہیں بھی تھوڑی سی بھی جگہ دستیاب ہونے پر اس کو حاصل کرنے کے لیے تاجرین میں بڑے پیمانے کی مسابقت ہورہی ہے جو اراضیات کی قیمتوں میں اضافہ کا سبب بن رہی ہے اور مالکان اراضیات پر چھپر پھاڑ کر پیسوں کی بارش ہورہی ہے ۔ اراضیات کے حصول کے لیے خریداروں میں مقابلہ آرائی کو دیکھ کر مالکان اراضیات راتوں رات اپنی اراضیات کی قیمت میں زبردست اضافہ کررہے ہیں ۔ زیادہ تر شمالی ہند کے تاجرین زیادہ قیمت دے کر اراضیات کی لین دین کررہے ہیں ۔۔ 2