پرانے شہر کی تاریخی خورشید جاہ دیوڑھی کی تزئین نو اور مرمت کے کام

   

12 کروڑ کے مصارف، ستمبر تک پراجکٹ کی تکمیل کا امکان
حیدرآباد 16 جنوری (سیاست نیوز) پرانے شہر کی تاریخی خورشید جاہ دیوڑھی کی تزئین نو اور مرمت اور کام تیزی سے جاری ہیں اور توقع ہے کہ جاریہ سال ستمبر تک تاریخی دیوڑھی کی عظمت رفتہ بحال کرنے کا عمل مکمل ہوجائے گا۔ خورشید جاہ دیوڑھی کے روبرو واقع میدان سنکرانتی کے موقع پر پتنگ بازی کے شوقین افراد کے لئے فائدہ مند ثابت نہیں ہوا کیونکہ دیوڑھی کے مرمتی کاموں کے سبب گراؤنڈ میں اجازت نہیں دی گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ 12 کروڑ کے مصارف سے تاریخی عمارت کی تزئین نو کا کام 3 مراحل میں جاری ہے۔ مرمتی کاموں میں مصروف آرکیٹکٹ ستیہ نارائن مورتی نے بتایا کہ فلورنگ کی تجدید کے علاوہ ممبئی سے حاصل کردہ میٹریل کو فلورنگ کی زینت میں اضافہ کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ تاریخی عمارت کی عظمت رفتہ کی بحالی کے عمل کی تکمیل کے لئے وقت لگ سکتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ عمارت جسے دیوڑھی کہا جاتا تھا، سابق میں کوٹی کا بنگلہ کے طور پر شہرت رکھتی تھی اور اس عمارت میں کورٹ روم بھی قائم کیا گیا تھا۔ بعد میں یہ عوامی مقام میں تبدیل ہوگئی۔ ماہرین کے ذریعہ عمارت کی چھت کو بحال کرنے کے لئے قیمتی لکڑی کا استعمال کیا جارہا ہے۔ عمارت کے پلرس کی مرمت اور تزئین نو میں ماہر ورکرس مصروف ہیں۔ عمارت کے بعض حصوں کو کافی نقصان ہوا ہے لہذا اس قدیم عمارت کی چھت، دیواروں اور پلرس کی مکمل بحالی پر توجہ مبذول کی گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ عمارت کے بعض حصوں کو گزشتہ 40 برسوں میں مرمتی کاموں سے محروم رکھا گیا جس کے نتیجہ میں جگہ جگہ دراڑیں دیکھی جارہی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ انجینئرس عمارت میں دراڑوں کو دور کرتے ہوئے مکمل بحالی کے اقدامات کریں گے۔ بحالی کے کاموں میں مصروف ورکرس کا تعلق بہار سے بتایا جاتا ہے جنھیں مختلف کام الاٹ کئے گئے ہیں۔ بعض ورکرس پلاسٹر کی تیاری میں مہارت رکھتے ہیں جبکہ بعض دوسرے لکڑی کے کام کے ماہر ہیں۔ نواب فخرالدین خان نے عمارت کی تعمیر کا آغاز کیا تھا لیکن اِس کی تکمیل خورشید جاہ پائیگاہ خاندان سے تعلق رکھنے والے رشیدالدین خان نے کی۔ یہ عمارت برٹش ریسیڈنسی سے مشابہت رکھتی ہے اور کئی خصوصیات کی حامل ہے۔ خورشید جاہ نے عمارت میں کئی اضافے کئے اور اِس کی خوبصورتی میں اضافہ کیا۔ عمارت کو حیدرآباد اربن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کے قواعد کے تحت گریڈ IIB کے زمرہ میں محفوظ عمارتوں میں شمار کیا گیا ہے۔ حکام نے عمارت کی بحالی کے بعد اِسے تہذیبی سرگرمیوں کے لئے استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ قلی قطب شاہ اربن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کے حکام پراجکٹ کی نگرانی کریں گے اور شیڈول کے مطابق اِسے جون 2025 ء تک مکمل کرنا ہے لیکن آرکیٹکٹ کے مطابق پراجکٹ کی تکمیل ستمبر 2025 ء تک ہوگی۔ 1