پرانے شہر کی تاریخی یادگاریں خستہ حالی کا شکار

   

حکام اور سیاسی قائدین کی عدم توجہ، سیاحوں کو مایوسی
حیدرآباد 29 ڈسمبر (سیاست نیوز) مدینہ بلڈنگ اردو مینار پتھر گٹی مچھلی کمان سحر باطل کی کمان اور گلزار حوض یہ وہ علاقے ہیں جن سے حیدرآباد کی پہچان ہے۔یہ علاقے حیدرآباد کی آن بان اور شان کہلاتے ہیں کسی زمانے میں شہر حیدرآباد کی پہچان اور شہر کی تہذیب ان ہی علاقوں سے جانی جاتی تھی اور لوگ اس شہر کی تہذیب کو اس عظیم الشان علاقے کے باعث نہ صرف جانتے تھے بلکہ اس افسانوی علاقے کا دورہ کرنے کے بعد مبہوت ہوجایا کرتے تھے۔سن دو ہزار سے پہلے تک اس علاقے کی دیکھ بھال پر خاص توجہ دی جاتی تھی چاہے محکمہ بلدیہ ہو علاقے کے رکن اسمبلی ہو یا پھر مقامی جماعت کے قائیدین سبھی اس علاقے کی دیکھ بھال اور اس علاقے کی اہمیت کو بخوبی جانا کرتے تھے کیونکہ یہ علاقہ نہ صرف شہر کی تہذیب کو اجاگر کرتا ہے بلکہ قطب شاہوں اور آصف جاہوں کے شاندار ماضی کا بھی جیتا جاگتا نمونہ ہے چارمینار مکہ مسجد لاڑ بازار اور خلوت مبارک کو جانے کے لئے دنیا بھر سے آنے والے سیاح نئے پل کو عبور کرنے کے بعد اسی اہم مرکزی راستے سے ہوکر گذرتے ہیں ایک جانب مدینہ بلڈنگ کی عالیشیان عمارت تو دوسری جانب پتھر سے بنی تاریخی دو رویہ عمارتیں اور ان کے بیچوں بیچ سے گذرنے والا راستہ اور پھر مچھلی کمان تو ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے ہم کسی دیو مالائی قدیم شہر میں داخل ہوگئے ہیں یہ علاقہ اس شہر کی تاریخ اور عظمت کو بیان کرتا ہے مگر افسوس کہ آج اس کی عظمت محض اس لئے پامال ہورہی ہے کیونکہ یہا ں کا ایم ایل اے یہاں کا کارپوریٹر اور اس شہر کا ایم پی اس علاقے پر بالکل بھی توجہ نہیں دیتا۔سابقہ حکومت میں وزیر بلدی نظم و نسق نے اس قدیم علاقے کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے کچھ تعمیر و تزئین کے کام کروائے تھے مگر مقامی ایم ایل اے اور مقامی کارپوریٹر کی لا پرواہی کے باعث یہ علاقہ ایک بار پھر زبوں حالی کا شکار ہوتا جارہا ہے۔مدینہ بلڈنگ جیسی عالیشان مگر خستہ ہوتی عمارت کا جائیزہ لینے پر بوسیدہ ہوتی جارہی ہے اور عمارت کی بلندی پر دیواروں میں خودرُو پودے اُگ آئے ہیں اس نے مچھلی کمان کا بھی جائیزہ لیا جو نہ صرف ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہورہی ہے بلکہ اس بلند و بالا کمان کی دیواروں میں خودرُو پودے بھی اُگنے لگے ہیں جس سے اس کمان کے ٹوٹنے کے آثار پیدا ہوگئے ہیں ۔سحر باطل کی بھی کمان کا جائیزہ لینے پر پتہ چلتا ہے کہ جو دھیرے دھیرے کھنڈر میں بدلتی جارہی ہے اور کسی بھی وقت منہدم ہوسکتی ہے اس کے علاوہ حال میں تعمیر و تزین سے گذرے گلزار حوض جو ایک بار پھر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگیا اور گندگی کا منبہ بن گیا ہے اس کے علاوہ اردو مینار کہیں سے بھی اردو مینار نظر نہیں آتا اور پھر اردو مینار سے گلزار حوض کی طرف آرہی سڑک جہاں جا بجا کچرے کے ڈھیر پڑے ہیں اور سڑک کے بیچ میں بنے لوہے کی ریلنگ کے ڈیوائیڈر بالکل ٹوٹ چکے ہیں۔یہ ایک اہم شاہراہ ہے اور پوری دنیا سے آنے والے سیاح اسی راستے سے چارمینار کی جانب جاتے ہیں مگر ہماری قیادت کو اس کا ذرا سا بھی احساس نہیں ہے۔ شہریان حیدرآباد کے لئے یہ سب کچھ دیکھنا بہت افسوس ناک اور المناک ہے۔ ایسی تاریخی جگہ اور اتنے دلکش علاقے کو محض لا پرواہی کی وجہ سے تباہی کے دہانے پر پہنچادیا گیا ہے۔